کیوں نہ سب کے لب پر ہو آپ کی ثنا شبیر 0

خزاں مائل تھا جو نخلِ تمنا لہلہایا ہے

نعت رسول کریمﷺ

محمد زاہد رضا بنارسی

خزاں مائل تھا جو نخلِ تمنا لہلہایا ہے
یہ کس در پر مجھے ذوقِ عقیدت آج لا یاہے

میرے سرکار نے دریائے رحمت یوں بہایا ہے
جو مانگا وہ بھی پایاہے نہ مانگا وہ بھی پایا ہے

بلا تفریق رنگ ونسل سب کے کام بنتے ہیں
یہاں کوئی ہے اپنا خاص نہ کوئی پرایا ہے

ہماری جان اس پیغمبرِ اعظم پہ قرباں ہے
وہ جس نے کنکر و پتھر کو بھی کلمہ پڑھایا ہے

تجھے شاید نہیں معلوم گستاخِ نبی ظالم
فلک پہ جس نےتھو کا تھوک خود اس پہ ہی آیا ہے

نہیں بھولیں گے ہم احساں تمہارا کربلا والو
کہ تم نےآندھیوں میں دین کا دیپک جلایا ہے

جو سیرت مصطفٰی کی تھی صحابہ کا جو رستہ تھا
بزرگوں نے زمانے کو وہی رستہ دکھایا ہے

کل اک گمنام تھا اور آج دنیا بھر میں ہے معروف
نبی کے ذکر نے “زاہد” کو کیا سے کیا بنایا ہے
محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ۔۔ گوپی گنج،بھدوہی یوپی۔ انڈیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں