پونچھ میں محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین سراپا احتجاج، انصاف کرو کی صدائیں بلند ۔ 0

پونچھ میں محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین سراپا احتجاج، انصاف کرو کی صدائیں بلند ۔

مستقل ملازمت، شہداء کے کنبہ کی معاونت و ملازمت و دیگر مطالبات کو پورا کرنے کی لگائی گوہار

پونچھ/ندائے کشمیر/جاوید اقبال اسدؔ

مرکزی زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کے کرشن چندر پارک میں آج محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین نے ضلع صدر عارضی ملازمین یونین چوہدری فاروق پونچھی کی زیرِسرپرستی احتجاج کرتے ہوئے “انصاف کرو، انصاف کرو، ڈیلی ویجرس کے ساتھ انصاف کرو” کی صدائیں بلند کیں۔بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دن رات کام کرتے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں عارضی ملازمین اپنے فرائض کو انجام دیتے ہوئے شہید ہوگئے لیکن افسوس کہ سرکار کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور شہداء کے کنبہ کے افراد کی گوہار سننے والا بھی کوئی نہیں۔جہاں محکمہ کے وہ اعلی عہدیداران جو ملازم کے جسم میں روح ہونے تک اسے محکمہ کی رِیڑھ کی ہڈی ، محکمہ کا اٹوٹ حصہ، محکمہ کے جاں باز سپاہی کہتے ہیں حادثے میں شہید عارضی ملازم کی روح پرواز کرتے ہی اسطرح غائب ہوتے ہیں جیسے وہ اس شخص کو جانتے ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی جانب سے یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں کہ انہیں مستقل کیا جائے گا لیکن ابھی تک کوئی پیشِ رفت اس ضمن میں دکھائی نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ یو ٹی بننے کے بعد کہا گیا تھا کہ یہاں ” مینیمم ویجس ایکٹ ” لاگو ہوگا وہ بھی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ جیسے ایک فوجی فوج میں اپنے فرائض انجام دیتا ہے اسی طرح محکمہ بجلی کا ایک عارضی ملازم جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنے فرائض انجام دیتا ہے لیکن جب فوجی شہید ہوتا ہے تو اسے شہید کا درجہ دیکر اسکے کنبہ کو معقول معاوضہ و کنبہ کے فرد کو سرکاری ملازمت دی جاتی ہے لیکن افسوس کہ محکمہ بجلی کے عارضی ملازم کے شہید ہونے پر نہ ہی اسکے کنبہ کو کوئی معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی اسکے کنبہ کے کسی فرد کو نوکری بلکہ اُلٹا اسکی غلطی قرار دیکر فائل کو بند کر اسے بھلا دیا جاتا ہے اور اس پر منحصر اسکا کنبہ در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی ملک میں ایک جیسا کام کرنے والے ملازمین کے لیے دو طرح کے قواعد ضوابط کیوں؟انہوں نے بتایا کہ ان سے سالانہ 400 روپے سے زائد وصولے جاتے ہیں کہ اگر کوئی حادثہ پیش آجائے تو کنبہ کو مالی معاونت فراہم کی جاسکے لیکن وہاں بھی وہ فائلیں غبار کے ڈھیر تلے دب کر رہ جاتی ہیں اور اس ملازم کا وہ پیسہ بھی اسکے کنبہ کو نہیں مل پاتا ۔انہوں نے سرکار کو انتباہ دیا ہے کہ وہ آٹھ دن کے اندر انکے مطالبات کو پورا کریں ورنہ وہ اپنے کنبہ کے ہمراہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے جس کی ذمہ دار یو ٹی انتظامیہ کی ہوگی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں