sabzar bhat 0

نظم

سبزار احمد بٹ
اویل نورآباد

مجھے یہ پوچھنا تھا تم
کس کی اب بھی چاہت ہو؟
کسی کے منتظر ہو کیا
کسی کی اب بھی راحت ہو؟
وہ عیدوں پر کوئی تم کو
تحفے اب بھی دیتا ہے ؟
کسی سے آنکھ ملنے پر
کوئی کیا تلملاتا ہے ؟
کسی کاندھے پہ اب بھی کیا
کبھی سر رکھ کے روتے ہو؟
وہ بادل کے گرجنے سے
تمہیں ڈر اب بھی لگتا ہے ؟
وہ تپتی دھوپ میں سایہ
کسی کو اب بھی کرتے ہو؟
کسی کو نیند نہ آئے
تو کیا لوری سناتے ہو؟
کبھی فرصت ملے گر تو
مجھے یہ بھی بتا دینا ؟
تیرے خوابوں میں اب بھی کیا
کوئی تم کو ستاتا ہے؟
کہانی پیار کی تم کو
کوئی اب بھی سناتا ہے؟
کبھی غمگین ہو تو کیا
کوئی تم کو ہنساتا ہے؟
ارے ہاں یہ بھی کہہ دینا
کبھی ہم یاد آتے ہیں؟
ہمارا نام سنتے ہی
تمہارا دل دھڑکتا ہے ؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں