عیدالفطر کے موقعے پر جیلوں میں نظر بندکشمیریوں کو رہا کیا جائے 100

ریاست کا درجہ بحال ہونے تک نہیں لڑوں گا الیکشن:عمر عبداللہ

سرینگر؍27 ،جولائی؍ ؍ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدرو سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے بتایا جب تک نہ جموں کشمیر کو سٹیٹ کا درجہ واپس نہ دیا جائے گا تک وہ چناو میں حصہ نہیں لیں گے۔اس دوران بیان سامنے نے آنے کے بعد سیاسی حلقوں میںہنگامہ کھڑا ہوا ہے جبکہ تبصرہ نگا بھی اس بیان کو ایک بڑا بیان مانتے ہیں۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی و نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ہو سٹیٹ کا درجہ واپس دینے تک وہ چناو میں حصہ نہیںلیں گے۔اس دوران کا یہ بیان آنے کے بعد سیاسی طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ ایک قومی اخبار کو دئے گئے انٹرویو میں عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جب تک جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دوبارہ نہیں دیا جاتا تب تک وہ چناو میں حصہ نہیں لیں گے ،یہ بیان سامنے آنے کے بعد سیاسی حلقوں میں ہل چل مچ گئی ہے جبکہ سیاسی تجزیہ نگاروںکا کہنا ہے کہ بیان کایہ صاف مطلب نکالا جاسکتا ہے کہ عمر عبداللہ صرف ذاتی طور پر ہی الیکشن سے دور رہنے کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کا اشارہ واضح ہے کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر یوٹی کو ریاست کا درجہ دوبارہ ملنے تک الیکشن سے دور رہ سکتی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس جموں کشمیر یوٹی کی ایک تاریخی اور پرانی سیاسی پارٹی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ بیان سامنے آنے کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اس بیان کو لیکر کشمیر اور جموں میں سیاسی ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔خیال رہے کہ کہ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب تمام سیاسی پارٹیاں ملک کے وزیر اعظم سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ جموں کشمیر یوٹی کا ریاست کا درجہ دوبارہ بحال کیا جائے۔ نیشنل کانفرنس کا کہنا تھا کہ دفعہ 370کا معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور انھیں ملک کی سب سے بڑی عدالت سے یہی امید ہے کہ دفعہ 370پھر سے بحال ہوگا۔ تاہم نیشنل کانفرنس کی سب سے بڑی مانگ اس وقت یہی ہے کہ جموں کشمیر کا ریاست کا درجہ دوبارہ بحال کیا جائے۔جبکہ کہ فاروق عبداللہ بار بار ریاست کا درجہ بحال کرنے کی مانگ کر رہے ہیں۔ اب جب کہ عمر عبداللہ نے ریاست کے درجے کی بحالی تک الیکشن سے دور رہنے کی بات کی ہے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے ریاست کا درجہ بحال ہونے تک الیکشن سے دور رہنے کا من بنالیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ عمر عبداللہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب کا نگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے وزیر اعظم سے ملاقات کرکے اسے ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ ادھر جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری بھی بار بار ریاست کے درجے کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ اس بیان کو لیکر کانگریس کا کہنا تھا کہ یہ نیشنل کانفرنس کا اپنا موقف ہے تاہم کانگریس کا کہنا تھا کہ وہ جموں کشمیر میں ریاست کے درجے کی بحالی کی بھر پور وکالت کرتی ہے۔عمر عبداللہ کی جانب سے دئے گئے بیان پر بی جے پی سب سے زیادہ خوش ہے کیونکہ بی جے پی جانتی ہے کہ الیکشن سے نیشنل کانفرنس کے دور رہنے سے اسے جموں کشمیر میں اپنی پارٹی کی حکومت بنانے کا موقع ملے گا۔ بی جے پی کے ترجمان برگیڈیر انیل گپتا کا کہنا ہے کہ عمر عبداللہ کا یہ بیان کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ فی الحال جموں کشمیر میں کوئی چناو نہیں ہونے والے ہیں کیونکہ یہ پہلے ہی صاف کیا جاچکا ہے کہ حالات میں بہتری آنے کے بعد ہی جموں کشمیر میں چناو کرائے جاسکتے ہیں اور عمر عبداللہ کو فی الحال یہ بیان دینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ عمر عبداللہ کے اس بیان کو دیکھ کر فی الحال یہی لگتا ہے کہ وہ عوامی حلقوں تک یہ بات پہنچانا چاہتے ہیں کہ وہ اور ان کی پارٹی اپنی آئیڈیالوجی سے انحراف نہیں کر سکتی جب کہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ایسی صورت میں جموں و کشمیر اپنی پارٹی اور بی جے پی ساتھ مل کر چناو لڑ سکتی ہیں اور نیشنل کانفرنس کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھا کر وہ حکومت بھی بنا سکتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں