حکومت نے مبینہ طور پر دو ڈاکٹروں کو برطرف کر دیا
سرینگر/22جون/حکومت نے مبینہ طور پر بدنام زمانہ آسیہ نیلوفر شوپیاں عصمت دری اور قتل کیس میں پوسٹ مارٹم ٹیم کا حصہ بننے والے دو ڈاکٹروں کو برطرف کر دیا ہے۔جن پر الزام ہے کہ انہوںنے طبی جانچ ایک تو صحیح طریقے سے نہیں کی بلکہ اس جانچ کے دوران انہوں نے جانب داری سے کام لیتے ہوئے غلط رپوٹ جاری کی ۔ سی این آئی کے مطابق سال 2009میں پیش آئے عصمت دری اور دوہرے قتل کے واقعے میں طبی رپورٹ مبینہ طور پر غلط جاری کرنے کی پاداش میں سرکار نے دو ڈاکٹروں کو نوکری سے بے دخل کردیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر بلال دلال اور ڈاکٹر نگہت شاہین کو حکومت نے ان کی خدمات سے برطرف کر دیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت نے 2009 میں ان دونوں ڈاکٹروں کو معطل کر دیا تھا جنہوں نے دو پوسٹ مارٹم کیے تھے۔ ڈاکٹر نگہت کی رپورٹ میں دونوں خواتین کے ساتھ عصمت دری کی نشاندہی کی گئی تھی اور ان کے نتائج کو فرانزک رپورٹ سے ثابت کیا گیا تھا۔ تاہم، پوسٹ مارٹم میں کوتاہیوں کا مطلب ہے کہ موت کی وجہ عدالتی طور پر ثابت نہیں کی جا سکی۔ڈاکٹر نگہت شاہین پر مبینہ طور پر پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بدنام کرنے اور انہیں ان کی شبیہ کو مجروح کرنے کی سازش کرنے اور جھوٹی رپورٹیں بنا نے کا الزام ہے۔ڈاکٹر بلال احمد دلال پر سی بی آئی نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے آسیہ جان کے سر کے اگلے حصے پر لگے زخم کو چیرا زخم بتایا ہے۔ اس نے ڈاکٹر پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ انہوں نے آسیہ جان کے معاملے میں ہیموریجک شاک اور متعدد زخموں سے خون بہنے اور نیلوفر جان کے معاملے میں نیوروجینک شاک کے طور پر موت کی وجہ پر جھوٹی رائے دی۔ یہاں تک کہ اس وقت کے کمیشن نے پوسٹ مارٹم کرنے میں ڈاکٹروں کی کوتاہی کا نوٹس لیا تھا۔اگرچہ ذرائع نے ڈاکٹر بلال احمد دلال اور ڈاکٹر نگہت شاہین کی برطرفی کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی تک کسی سرکاری ذرائع سے اس حوالے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی۔