ہر ذہن الجھا، یہاں ہر شخص پریشاں ہے 0

ہر ذہن الجھا، یہاں ہر شخص پریشاں ہے

غزل

عابد حسین راتھر

ہر ذہن الجھا، یہاں ہر شخص پریشاں ہے
ہر فرد کے چہرے پر رنج کے نشاں ہے
خاموش ہے سب لب اور اَشک بھرے چشم
ظلم سہتے، آہ نہ کرتے، سکت زباں ہے
برسوں سے بھٹکے ہے ہم راہِ راست سے
رسموں میں الجھے، پڑا طاق میں قرآں ہے
بدل جائے گی قسمت تیری آئے دنوں میں
نہ خود بدلے تُو، پھر یہ تیرا وہم و گماں ہے
آوارگی میں اس قدر ہم مدہوش ہوگئے
پہنچے گھر تو پوچھا یہ کس کا مکاں ہے
تُو خود کو اُس کا دیوانہ بنا کے تو دیکھ
تیرے لئے ہی بنا پھر یہ سارا جہاں ہے
یا رب! بخش دے اب اپنے ناداں بندوں کو
سجدے میں پڑے ہم، خطاؤں پر پشیماں ہے
یوں نہ ہو مایوس عابد خستہ حالی سے
لا تقنطو بھی تو اُسی رب کا فرماں ہے
موبائل : 7006569430

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں