101

سوپور واقعہ :آئی جی پی کی جاں بحق شہری کے لواحقین کیساتھ تعزیت

سرینگر؍4 ،جولائی؍ یکم جولائی کو سوپور میں پیش آئے جگر سوز فائرنگ واقعہ میں جاں بحق ہونے والے شہری بشیر احمد خان کے لواحقین کیساتھ سنیچر کے روز انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون ،وجے کمار نے تعزیت کی ۔اس موقعہ پر انہوں نے سوگواران کو بتایا کہ پولیس اس صدمہ عظیم میں اُنکے ساتھ برابر کی شریک ہے جبکہ فائرنگ کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔اطلاعات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون ،وجے کمار اپنے ماتحت کئی دیگر افسران کے ہمراہ سوپور واقعہ میں جاں بحق ہونے والے65سالہ شہری بشیر احمد خان ساکنہ مصطفیٰ کالونی ایچ ایم ٹی کے گھر گئے ،جہاں انہوں نے مذکورہ جاں بحق شہری کے لواحقین کیساتھ تعزیت کی ۔ اس سلسلے میں کشمیر پولیس زون نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر انسپکٹر جنرل آف پولیس کی جاں بحق شہری کے اہل خانہ کے ساتھ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہاکہ آئی جی پی کشمیر، دوسرے سینئر پولیس افسروں کے ہمراہ سوپور فائرنگ واقعے میںجاں بحق ہونے والے شہری کے اہل خانہ کی تعزیت کے لئے ان کے گھر گئے، آئی جی پی نے غمزدہ خاندان کیساتھ تعزیت کی اور مرحوم کی جنت نشینی کے لئے دعا کی۔ادھر ایک رپورٹ کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون ،وجے کمار نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ میں نے جاں بحق شہری کے اہل خانہ کو اس واقعے کی سی سی ٹی فوٹیج دکھانے کا یقین دلایا ہے۔رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا’میں نے غمزدہ خاندان کی شکایات کو سنا اور ان کی وضاحت کی، میں نے انہیں اس واقعہ میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کی، میں نے انہیں واقعے کی سی سی ٹی فوٹیج دکھانے کا بھی وعدہ کیا اگر وہ اس کو دیکھنا چاہتے ہیں‘۔یاد رہے کہ یکم جولائی کو ماڈل ٹائون سوپور میں صبح ساڑھے7بجے قریب جنگجوئوں نے سی آر پی ایف کی ایک ناکہ پارٹی پر فائرنگ کی ،جس میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار اور عام شہری بشیر احمد خان جاں بحق ہوا تھا ۔اس واقعہ میں جاں بحق شہری کا 3سالہ نواسہ معجزیاتی طور پر بچ گیا تھا اور واقعہ کے وقت اپنے جاں بحق نانا کی چھاتی پر بیٹھنے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ،جس کی خاموش صدائے اقوام متحدہ تک پہنچ گئی جبکہ اس تصویر نے ہر خاص وعام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور سوشل میڈ یا پر ایک بحث بھی شروع ہوئی تھی۔اس واقعہ کے فوراً بعد جاں بحق شہری کے لواحقین نے الزام عائد کیا تھا کہ بشیر احمد خان کو گاڑی سے اتار کر قتل کیا گیا ،تاہم پولیس اور سی آر پی ایف کے اعلیٰ حکام نے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہری کی ہلاکت جنگجوئوں کی فائرنگ سے ہوئی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں لشکر طیبہ کے2جنگجو ملوث ہیں جن میں ایک مقامی اور دوسرا غیر مقامی ہے جنکی تلاش جاری ہے ۔آئی جی پی کشمیر نے بعد ازاں یہ بھی کہا تھا کہ واقعہ کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کے پاس موجود ہے ،جو یہ صاف کرتی ہے کہ شہری کی موت فورسز کی فائرنگ سے نہیں بلکہ جنگجوئوں کی فائرنگ سے ہوئی ہے ۔(کے این ایس)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں