ایک ہفتہ کے اندر اسٹیٹ لینڈ سے قبضہ ہٹا نے کی لوگوں کوہدایت 90

ایک ہفتہ کے اندر اسٹیٹ لینڈ سے قبضہ ہٹا نے کی لوگوں کوہدایت

انتظامیہ کاہچرائی پر تجاوزات ہٹا نے کیلئے متحر ک، مختلف علاقوں میں مسماری مہم شروع

سرینگر/18جنوری / وادی بھر میں انتظامیہ نے کاہچرائی پر تجاوزات ہٹا نے کیلئے متحر ک ہو گئی ہے اور اس ضمن میں متعلقہ تحصیلداروں کے ذریعے ناجائز تجاوازات کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ ایک ہفتہ اندرکے اندر سٹیٹ لینڈ پر سے تجاوزات کو ہٹا دیں، ایسا نہ کرنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ سر ینگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں مسماری مہم کے دوران سینکڑوں کنال اراضی کو ناجائز قبضے سے خالی کرایا گیا ہے ۔سی این ایس کے مطابق گذ شتہ تین روز سے عوام کے نام جاری ایک نوٹسوںمیں حکام نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سات دنوں کے اندر اندر خود سے تجاوزات ہٹا دیں۔ یہ نوٹسیں بانڈی پورہ ، حاجن، لار، کنگن ،گاندربل، بو نیار اوڑی اور دیگر علاقوں میں متعلقہ مجسٹریٹوں کے ذریعے موصول کی گئی ہیں ۔جموں صوبہ کے پونچھ اور راجوری اضلاع میں بھی اس قسم کے نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں۔وٹسوں کے مطابق،گر کوئی شخص تجاوزات کو ہٹانے میں ناکام ہوا تو متعلقہ محکمہ از خود سرکاری اراضی کو خالی کرنے کیلئے کاروائی کرے گا اور نقصان کا ذمہ دار وہ خود ہوگا۔نوٹسوںمیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو لوگ اراضی پر تجاوزات کو ہٹانے میں ناکام رہے ان کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گئی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو اس ماہ کے آخر تک سرکاری اراضی سے تجاوزات کے سو فیصد خاتمے کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس ضمن میں آ ج بانڈی پورہ ،سرینگر ، پلوامہ اور بارہمولہ کے مختلف علاقوں میں مسماری مہم شروع کر دی گئی ہے ۔ بانڈی پورہ میں دوسو کنال ارضی پر ناجائز قبضہ چھڑا لیا گیا جبکہ سرینگر میں333 کنال کاہچرائی کو خالی کرایا گیا۔ شوپیان اورپلوامہ سے بھی اسی طرح کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔خیا ل رہے کہ پی ڈی پی، ڈیموکریٹک آزاد پارٹی اور سی پی آئی جیسی سیاسی جماعتوں نے سرکار کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ ان پارٹیوں کا کہنا ہے کہ سرکار بے وجہ جموں و کشمیر کے عوام کو پریشان کر رہی ہے۔ جموں میں ان پارٹیوں نے الگ الگ احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کرکے سرکار سے یہ حکم نامہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ سرکار کو اگر سرکاری زمین سے ناجائز قبضہ ہٹانا ہی ہے تو بڑے لینڈ مافیا پر قدغن لگانی چاہئے اور غریب اور نادار لوگوں کی زمینوں کو ہاتھ نہیں لگانا چاہئے۔ ان پارٹیوں کے لیڈران کا کہنا ہے کہ رسوخ دار لوگوں نے بڑی بڑی سرکاری زمینوں پر جو قبضے کئے ہیں، اسے ہٹایا جانا چاہئے نہ کہ ان غریب لوگوں سے زمین چھینی جائے جنہیں دو دو چار چار مرلے مکانات تعمیرکرنے کے لئے روشنی ایکٹ کے تحت فراہم کئے گئے ہیں۔ سی پی آئی کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے سرکار کے اس حکم نامے کو غریب لوگوں کو تنگ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔ کانگریس ، ڈوگرہ فرنٹ اور شیوسینا نے بھی جموں میں احتجاجی مظاہرئے کئے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں