’یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے 91

’’بھارت جوڑو یاترا کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں‘‘

وزیر اعظم کی پارٹی کا نظریہ علیحدہ ،یہ ایک نظریاتی لڑائی ، سیاسی نہیں اور یہ بہت پرانی لڑائی / راہول گاندھی

سرینگر /31دسمبر/ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے حزب اختلاف کے تما م رہنماؤں کو بھارت جوڑو یاترا میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’سب کے لئے دروازے کھلے ہیں۔‘‘ سی این آئی مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سال 2022 کے آخری دن صحافیوں سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صوبائی رہنماؤں کی اپنی سیاسی مجبوریاں ہو سکتی ہیں لیکن چاہے اکھیلیش جی ہوں یا مایاوتی جی سب نفرت کے خلاف ہیں اور وہ سب ہندوستان میں پیار اور محبت چاہتے ہیں۔اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے پاس ایک قومی نظریہ ہے جب کہ صوبائی پارٹیوں کے پاس قومی نظریہ نہیں ہے۔ اس تعلق سے انہوں نے سماجوادی پارٹی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی کا نظریہ کیرالا یا بہار میں نہیں ہے ہاں ان کا اتر پردیش کے لئے نظریہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگرس حزب اختلاف کے نظریہ کا احترام کرتی ہے۔راہل گاندھی نے کہا وزیر اعظم کی پارٹی کا نظریہ علیحدہ ہے اور یہ ایک نظریاتی لڑائی ہے، سیاسی نہیں اور یہ بہت پرانی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی انگریزوں کے خلاف لڑ رہے تھے تو پوری دنیا ان کو سن رہی تھی کیونکہ وہ ایک نظریاتی لڑائی تھی۔ بی جے پی کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ عوام میں ناراضگی ہے اور بی جے پی کو ہرانے کے لئے قومی نظریہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان نظریاتی لڑائی ہے اسی لئے بی جے پی کانگریس مکت ہندوستان کا نعرہ دیتی ہے۔چین کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ مہلوک کے خاندان کا درد وہی محسوس کر سکتا ہے جس کے یہاں کوئی ہلاک ہوا ہو۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کیونکہ ان کے گھر میں ان کے والد جاںبحق ہوئے ہیں اور ان کی دادی جاں بحق ہوئی ہیں اس لئے وہ نہیں چاہتے کہ چین کی سرحد پر کوئی بھی جوان شہید ہو اور ان کے خاندان کو یہ درد سہنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کو بتانا چاہئے کہ چین نے دراندازی کی ہے اس کو چھپانا نہیں چاہئے۔ اس کا غلط پیغام جاتا ہے کہ کسی نے دراندازی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو حکمت عملی تیار کرنی چاہئے، احتیاط برتنی چاہئے اور عوام کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سارے معاملہ کو غلط طریقہ سے ہینڈل کیا ہے۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی غلط سمت میں جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران ہزاروں طلبا سے ملاقات ہوئی اور جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہیں تو ان کے پاس صرف پانچ متبادل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ایک لڑکی نے اپنا کاروبار شروع کرنے کی بات کہی اور ایک لڑکے نے میکینک کا کام شروع کرنے کی بات کہی، باقی سب یا تو انجینئر، ڈاکٹر، جج، آئی اے ایس اور وکیل بننا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں طلبا کو متبادل پیش کرنے ہوں گے اور تعلیم نظام کو از سر نو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس میں وقت ضرور لگے گا لیکن ہمیں یہ تبدیلی کرنی ہوگی۔انہوں نے سیکورٹی معاملے کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کے پیدل یاترا بلٹ پروف گاڑی میں کی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں