115

فیس کی ادائیگی :تضاد وتزبزب برقرار ،مشترکہ پلیٹ فارم منقسم:پی ایس اے

سرینگر//نجی اسکولوں کو فیس کی ادائیگی پر تضاد اور تزبزب برقرار رہنے کے بیچ والدین کی ایسوسی ایشن ( پی اے پی اے ایس ) اور پرائیو یٹ اسکول ایسو سی ایشن ( پی ایس اے ) کا مشترکہ پلیٹ فارم اُس وقت منقسم ہوا ہے جب والدین کی ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ اعلان کیا گیاکہ لاک ڈائون کی وجہ سے متاثرہ طبقہ کو 5اگست2019سے فیس میں 100فیصد چھوٹ ملے گی جبکہ پرائیو یٹ اسکول ایسوسی ایشن نے والدین کی موجودگی میں ہی اس اعلان سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ طبقہ صرف کورونا لاک ڈائون کی مدت کے دائرے میں آئے گا ۔ تاہم دونوں انجمنیں اس بات پر متفق تھی کہ اسکول انتظامیہ ہی فیصلہ کرے گی کہ متاثر طبقہ کون ہے ؟۔نمائندے کے مطابق نجی اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کی انجمن ’پیرنٹ ایسوسی ایشن آف پرائیویٹلی ایڈ منسٹر یڈاسکول ( پی اے پی اے ایس) اور نجی اسکولوں کی انجمن ( پی ایس اے ) نے مشترکہ طور پر سنیچر کو ایوان صحافت کشمیر( کشمیر پریس کلب) میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا ۔پی اے پی اے ایس کے نمائندہ محسن گونی نے اعلان کیا کہ5اگست2019سے متاثرہ طبقے کو نجی اسکولوں میں فیس کی ادائیگی میں100فیصد چھوٹ ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ وہ یہ اعلان نجی اسکولوں کی انجمن (پی ایس اے) کے ساتھ ہوئے معاہدہ کی بنیاد پر کررہے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ متاثرہ طبقہ کون ہے ،اس کا فیصلہ اسکول انتظامیہ کرے گی اور سرکاری ملازمین کو اسکول فیس میں کسی طرح کی چھوٹ نہیں ملے گی ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ متاثر طبقے کے والدین کو اسکول انتظامیہ کو فیس میں چھوٹ کیلئے عرضی دینے ہوگی اور حتمی فیصلہ اسکول انتظامیہ ہی کرے گی اور مذکورہ شخص متاثر ہے یا نہیں ؟۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ہی پرائیو یٹ اسکول ایسو سی ایشن ( پی ایس اے ) کے صدر جی این وار نے پی اے پی اے ایس کے اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ فیس میں چھوٹ کی اسکیم صرف لاک ڈائون مدت کیلئے ہے ۔انہوں نے کہا ’نجی اسکول اُن والدین کو ضرور فیس میں چھوٹ دیں گے ،جو صورتحال کی وجہ سے کافی متاثر ہوئے ‘ ۔انہوں نے کہا ’اس حوالے سے اسکیم کے مستحقین کو ایک عرضی دینے ہوگی اور اسکول انتظامیہُ اس عرضی کا جائزہ لیکر یہ فیصلہ لے گی کہ مذکورہ در خواست گزار اسکیم کیلئے مستحکم ہے کہ نہیں ‘۔تضاد اور تزبزب سے بھر پور پریس کانفرنس کے دوران انکار اور اقرار کے بیچ یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ پورے معاملے میں سرکار مداخلت کرے ۔پرائیو یٹ اسکول ایسو سی ایشن نے کہا ’سرکاری کے پاس ڈیزاسٹر کے حوالے سے کافی فنڈس ہے ،اگر سرکار چاہئے تو وہ والدین کو راحت دے سکتی ہے ‘۔انہوں نے کہا واضح کہ سرکاری ملازمین اور تنخواہ دار طبقے کو اسکول فیس میں قطعی طور پر چھوٹ نہیں ملے گی ؟۔پریس کانفرنس میں جی این وار اور محسن گونی کے علاوہ کشمیر چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق ،پی اے پی اے ایس کی کنوینر اسما گونی ،ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس ایسو سی ایشن ،کشمیر ہائوس بوٹ او نرس ایسوسی ایشن ،کشمیر ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن ،آل کشمیر آتو رکھشا ایسو سی ایشن اور دیگر انجمنوںکے نما ئندے موجود تھے ۔ جی این وار نے مزید کہا کہ پرائیو یٹ اسکول سماج کا ایک حصہ ہے اور لاک ڈائون کی وجہ سے وہ بھی متاثر ہوئے ،ہم سب متاثر ہوئے ہیں ،ہمیں ایکدوسرے کی مدد کرکے موجودہ حالات سے باہر آنا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ کورونا لاک ڈائون کے دوران جنکی افراد کی آمدنی صفر رہی ،اُنہیں100فیصد فیس میں چھوٹ ملے گی ۔ان کا کہناتھا کہ جن اسکولوں میں ایک بچے کی ماہانہ فیس800روپے یا اس سے کم ہے ،وہ50فیصد فیس کی ادائیگی میں مستحقین کو چھوٹ دیں گے اورجو اسکول ماہانہ فیس 800سے زیادہ لیتے ہیں ،وہ100فیصد فیس میں چھوٹ دیں گے ۔

’اسکول نہیں ۔۔۔فیس نہیں ‘ ،والدین کے ایک دھڑے کا احتجاج
سرینگر//پی اے پی اے ایس اور پی ایس اے کی مشترکہ پریس کانفرنس سے قبل خورشید خواجہ کی سربراہی والی نجی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کی انجمن پرائیو یٹ اسکول پیر نٹس ایسو سی ایشن نے ایوان صحافت کشمیر ( کشمیرپر یس کلب ) کے باہر صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے کہاکہ خفیہ سمجھوتے کے تحت غریب عوام کو فیس کی ادائیگی کیلئے مجبور کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا ’سرکار کو آگے آکر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا کیونکہ وہ مجازاتھارٹی ہے ۔نمائندے کے مطابق نجی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کی تنظیم پرائیو یٹ اسکول پیر نٹس ایسو سی ایشن سے وابستہ درجنوں افراد سنیچر کو بعد دوپہر ایوان صحافت کشمیر (کشمیر پریس کلب )کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ،جن پر ’نو اسکول ۔۔نو فیس ) یعنی اسکو ل نہیں ،فیس نہیں ‘ جیسے نعرے درج تھے ۔مذکورہ ایسوسی ایشن کے صدر خورشید خواجہ نے بتایا کہ گزشتہ11ماہ سے کشمیر میں مسلسل لاک ڈائون ہے اور یہاں کا ہر ایک طبقہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے ۔انہوں نے کہا ’سرکاری ملازمین کو چھوڑ کر ایک طبقہ ،خواہ وہ دکاندار ،ٹرانسپورٹر ہو ،ٹریڈر ہو ،یا پھر مزدور طبقہ ہو ہر کوئی اپنی اپنی سطح پر متاثر ہوا ،لہٰذا لاک ڈائون مدت کیلئے اسکول فیس میں مکمل یعنی صد فیصد چھوٹ ہونی چاہئے ‘۔ان کا کہناتھا کہ جموں میں والدین اتوار سے بھوک ہڑتال شروع کرنے جارہے ہیں ،یہ ایک حساس مسئلہ ہے ،اس پہلے والدین بچوں کو لیکر سڑکوں پر نکل آئیں ،سرکار اس معاملے کو سنجیدگی کیساتھ لیکر حل کرنے کیلئے ٹھوس اور مئوثر اقدامات اٹھائے ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی خا موشی کئی خدشات کو جنم دے رہی ہے ،لہٰذا سرکار کو اپنی خاموشی توڑ نی چاہئے ۔ان کا کہناتھا کہ اتوار کو والدین کی ایک خاصی تعداد لالچوک میں احتجاج کرے گی ۔انہوںنے کہا کہ کچھ لوگ ملی بھگت اور خفیہ سمجھوتے کرکے غریب عوام کو فیس کی ادائیگی کیلئے مجبور کررہے ہیں ،جسے کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جائیگا ۔بعد میں مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں