111

ملک میں چینی اشیا کا بائیکاٹ قابل عمل نہیں ہوگا

نئی دہلی: بھارت کے اعلی برآمدی فروغ گروپ کا کہنا ہے کہ ہندوستان کا چینی اشیا کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار ہونے کی وجہ سے چینی اشیا کا بائیکاٹ کرنا قابل عمل نہیں تاہم نئی دہلی کو ان پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔مانیٹرنگکے مطابق دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت کے اہم ترین چنائی پورٹ پر چین سے آنے والی کھیپ کو کسٹمز حکام نے اضافی چیکنگ کے لیے روک دیا ہے۔فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن (ایف آئی ای او) کے صدر شرد کمار کا کہنا تھا کہ ’ہم چین کے ساتھ حالیہ جھڑپ کے پیش نظر بھارت کو خود انحصار کرنے کے لیے حکومت کی حمایت کرتے ہیں تاہم ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہم بہت سارے اہم خام مال کے لیے چین پر انحصار کرتے ہیں‘۔بھارت کے جنوبی پورٹ چنائی پر چین سے آنے والی کھیپ کی سخت جانچ پڑتال سے سپلائی چین میں خلل پڑ سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات انتہائی کم ہیں البتہ کشیدگی میں کمی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔چین دعویٰ کر رہا ہے کہ اس کا 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ بھارت میں واقع ہے جس کے جواب میں بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ چین کی حدود میں اکسائی چن کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔بھارت نے یکطرفہ طور پر اقدامات کرتے ہوئے پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ لداخ کے متنازع علاقے کو بھی اپنی وفاقی حدود میں شامل کر لیا تھا۔چین نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت تمام اہم فورمز پر اٹھایا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں