عیدمیلادالنبیؐ کی تعطیل ایک روز قبل دینے سے 0

یاسین ملک کی اہلیہ کو نئے نگراں وزیر اعظم کے خصوصی مشیر کے طور پر تعینات کرنے کو پاکستان کا اندرونی معاملہ

جب دیگر تمام انتخابات کرائے جا سکتے ہیں تو بی جے پی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے سے کیوں خوفزدہ / عمر عبد اللہ

سرینگر /21اگست / یاسین ملک کی اہلیہ کو نئے نگراں وزیر اعظم کے خصوصی مشیر کے طور پر تعینات کرنے کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا کہ آج ’بڑا سوال‘یہ ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے سے کیوں خوفزدہ ہے جب کہ دیگر تمام انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔سی این آئی کے مطابق پارٹی ہیڈ کواٹر پر منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمرعبد اللہ نے کہا کہ لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کی اہلیہ کو پاکستان کے نئے نگراں وزیر اعظم کے خصوصی مشیر کے طور پر تعینات کرنا پڑوسی ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔انہوںنے کہا ’’کیا ہم پاکستان سے مشاورت کے بعد وزراء کا تقرر کرتے ہیں؟ ہم ان سے یہ توقع کیوں رکھیں کہ وہ اپنے وزیروں کو مقرر کرنے سے پہلے ہم سے مشورہ کریں؟ یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہمارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘‘۔ جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے لداخ میں ہندوستانی علاقے پر چین کے قبضے سے متعلق راہول گاندھی کے بیان پر اپوزیشن کانگریس اور حکومت کے درمیان لفظوں کی جنگ میں آنے سے بھی انکار کردیا۔انہوں نے کہا کہ ’’اس کا جواب راہل گاندھی دیں گے‘‘۔ عمر عبد اللہ نے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا ’’مجھے اس سے کیا لینا دینا اس سے یہ سوال پوچھو۔ ظاہر ہے، وہاں (لداخ میں) ان کے ساتھیوں نے انہیں اس مسئلے کے بارے میں بتایا ہوگا۔لداخ میں ہل کونسل انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے انتخابی نشان کے معاملے پر عبداللہ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اگر یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا تو بھی پارٹی جیت جائے گی۔انہوں نے کہا ’’ہمیں اب اس حکومت کے خلاف لڑنے کی عادت ہو گئی ہے۔ بی جے پی کے دباؤ میں لداخ انتظامیہ بار بار عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہے۔ ہمیں اپنا نشان چاہیے جس پر ہم الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ لداخ انتظامیہ کو اس پر اعتراض کیوں ہے؟ ہم ہائی کورٹ گئے، سنگل جج بنچ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا۔ انہوں نے ڈویڑن بنچ کے سامنے 300 صفحات پر مشتمل اپیل دائر کی، ہم وہاں بھی کامیاب ہوئے۔ اب ہم نے سنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں ایس ایل پی دائر کر رہے ہیں۔‘‘جموں و کشمیر میں آئندہ اربن لوکل باڈیز (یو ایل بی) کے انتخابات کے بارے میں پوچھے جانے پر عبداللہ نے کہا کہ وہ انتخابات کے اعلان کے بعد ہی اس پر تبصرہ کریں گے۔عبداللہ نے کہا کہ آج ’’بڑا سوال ‘‘یہ ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے سے کیوں خوفزدہ ہے جب کہ دیگر تمام انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا ’’بڑا سوال یہ ہے کہ اگر یو ایل بی، پنچایت اور پارلیمنٹ کے انتخابات ہو سکتے ہیں تو اسمبلی کے لیے کیوں نہیں؟ بی جے پی اسمبلی انتخابات سے کیوں بھاگ رہی ہے؟ وہ خوفزدہ کیوں ہیں؟ انہیں آکر لوگوں کا سامنا کرنا چاہئے۔ ‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں