شاہ سلمان نے مکہ میں علماء اور مفتیان کانفرنس کی منظوری دے دی 0

شاہ سلمان نے مکہ میں علماء اور مفتیان کانفرنس کی منظوری دے دی

بین الاقوامی علماء کانفرنس میں 86 ملکوں کے 150 سے زائد ممتاز علماء اور اسلامی مفکر شرکت کریں گے

سرینگر / 11اگست / خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے “مذہبی امور، افتاء ، مشائخ اور ان کے درمیان روابط” کے عنوان سے اسلامی کانفرنس کے انعقاد کی منظوری دی ہے۔ یہ کانفرنس مکہ مکرمہ میں 26 تا 27 محرم الحرام وزارت مذہبی امور اور دعوت وارشاد کیزیراہتمام منعقد کی جائے گی۔کانفرنس میں 85 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 150 علمائے کرام اور مفتیان عظام ، مذہبی جماعتوں کے رہ نما جن میں مفتیان کرام، اسلامی انجمنوں کے سربراہان، متعدد بین الاقوامی یونیورسٹیوں کیاساتذہ، دانشوراور ماہرین تعلیم شرکت کریں گے۔سی این آئی کے مطابق کانفرنس میں اسلام کی اعتدال پسند تعلیمات کے فروغ، اعتدال، انتہا پسندی کے مسلم معاشروں پر اثرات، تدارک، تنزل، انتہا پسندی، دہشت گردی، سمیت دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ دو روزہ کانفرنس کے دوران 7 ورکنگ سیشن منعقد کیے جائیں گے جن میں اسلامی روادای اور بقائے باہمی کے ذریں اسلامی اصولوں پر بات چیت کی جائے گی۔کانفرنس کا مقصد اعتدال اور اسلامی رواداری کے اصولوں اور لوگوں کے درمیان رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے کے لیے دنیا میں مذہبی امور کے شعبوں، افتائ اور مذہبی اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط کرنا ہے۔قرآن پاک اور سنت نبوی ? پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دینے اور اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کرنے اور مسلمانوں کے درمیان اسلامی اتحاد کو فروغ دینے،انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے، انتہا پسندی کے تدارک ،معاشروں کو الحاد اور انتشار سے بچانیاوراسلام کی نشا? ثانیہ اور معاشرے کی تعمیر کے لیے مختلف شعبوں میں ترقی کے ساتھ اقدار کے تحفظ کے اصولوں پر بات چیت کی جائے گی۔اس کانفرنس میں سات اہم محور شامل ہیں، پہلا: دینی امور، فتاویٰ اور شیوخ کے شعبوں کی کوششیں اور دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی خدمت اور اسلامی اتحاد کو فروغ دینا، دوسرا: حقیقت اور خواہشات کے درمیان رابطہ اور انضمام، تیسرا عوام کے درمیان رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے کے لیے کوششیں، چوتھا: کتاب و سنت سے تعلق مضبوط بنانا، پانچواں: کتاب اللہ میں اعتدال اور رواداری کے اصول چھٹا: دنیا کے مذہبی امور، فتاویٰ اور شیوخ کی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ساتواں اور آخری محور معاشرے کو الحاد سے بچانے کے لیے علما اور مذہبی اداروں کی مساعی شامل ہیں۔اس کانفرنس کی تنظیم بین الاقوامی مذہبی رہ نماؤں کے ساتھ تعمیری تعاون کے ذریعے اعتدال اور رواداری کے نقطہ نظر کو برقرار رکھنے کی وزارت کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر سامنے آئی ہے، تاکہ دنیا کے لوگوں میں تشدد اور نفرت کے جذبات کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں