دانے صیاد کے کوئی نہیں کھانے والا 0

دانے صیاد کے کوئی نہیں کھانے والا

رفیق عثمانی ۔۔ آکولہ

غــــــــــــــزل

دانے صیاد کے کوئی نہیں کھانے والا
اب کوئی پنچھی نہیں جال میں آنے والا
وہ کسی سے بھی نہیں ہاتھ ملانے والا
وہ تو ہے دور سے بس ہاتھ ہلانے والا
رات بھر وہ بھی کہاں چین سے سوتا ہوگا
میری نیندیں میری آنکھوں سے اڑانے والا
وہ بھی تڑپےگا کسی زخمی پرندے کی طرح
تیر نظروں کے میرے دل پہ چلانے والا
درمیاں فاصلے رکھ کر میں ملا کرتا ہوں
میرا دستور نہیں ہے یہ زمانے والا
کیسے کرتا میں شکایت بھی کسی سے یارو
میرا اپنا ہی تھا دل میرا دکھانے والا
بس گیا جا کے بہت دور بیاباں میں رفیق
باغِ ہستی میں کئی پھول کھلانے والا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں