المنصور ٹرسٹ کے زیر اہتمام انور آفاقی :آئینہ در آئینہ پر گفتگو کا انعقاد 0

المنصور ٹرسٹ کے زیر اہتمام انور آفاقی :آئینہ در آئینہ پر گفتگو کا انعقاد

کتاب ”انور آفاقی : آئینہ در آئینہ انور آفاقی کی ادبی خدمات کا اعتراف ہے؛ شاہنوا ز عالم
دربھنگہ /ندائے کشمیر
المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام انور آفاقی کی رہائش گاہ پر انور آفاقی کی کتاب ”انور آفاقی : آئینہ در آئینہ“ پر گفتگو کا اہتمام کیا گیا۔ اس کتاب کی مرتبہ ان کی صاحبزادی ڈاکٹر عفاف امام نوری ہے ۔ اس پرگروام کی صدارت ڈاکٹر شاہنواز عالم (اسسٹنٹ پروفیسر اردو، ملت کالج) نے کی۔ نظام کے فرائض ڈاکٹر عبدالحی (اسسٹنٹ پروفیسر اردو، سی ایم کالج دربھنگہ) نے انجام دیئے۔ کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے سب سے پہلے ڈاکٹر محمد جسیم الدین نے کہا کہ انور آفاقی سے پہلی ملاقات دربھنگہ کے فروغ اردو سیمینار اور مشاعرے میں ہوئی تھی۔ انور آفاقی صاحب کا اردو زبان سے باضابطہ تعلق نہیں۔ وہ انجینئر کے پیشہ سے وابستہ رہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ اس کے باوجود انہوں نے اپنی پوری زندگی ارد وزبان وادب کی ترویج و اشاعت کے لئے وقت کردی۔ یہ کتاب ان کی زندگی اور ادبی کارناموں کا مکمل احاطہ کرتی ہے۔ ڈاکٹر احسان عالم نے کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب انور آفاقی کی شخصیت اور تحریر کا آئینہ ہے ان کی بیٹی ڈاکٹر عفاف امام نوری نے اس کتاب کو عمدگی سے ترتیب دیا ہے۔ ”انور آفاقی :آئینہ در آئینہ“میں انور آفاقی کا خاندانی شجرہ ہے جو چھ صفحات پر محیط ہے۔ اس کے بعد کتاب کی مرتبہ ڈاکٹر عفاف امام نوری نے اپنے والد محترم سے ان کی شخصیت ، ملازمت، ادبی کارنامے، خاندانی احوال اور تخلیقات سے متعلق انٹرویو لیا ہے جو 23صفحات پر مشتمل ہے۔ اس انٹرویو میںانور آفاقی کی زندگی کے مختلف گوشے نمایاں ہوجاتے ہیں۔ٹرسٹ کے سکریٹری ڈاکٹر منصور خوشتر نے کہا کہ بابا ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ۔ ہم لوگ ان سے فیضیاب ہورہے ہیں۔ ان کی صاحبزادی کا تعلق بھی اردو زبان وادب سے نہیں لیکن اس کے باوجود انور آفاقی نے ان کی دلچسپی اردو سے قائم کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ کتاب ان کی اردو دوسری کا بہترین شاہکار ہے۔ ڈاکٹر عبدالحی نے کہا کہ یہ کتاب انور آفاقی کی ادبی خدمات کا دستاویز ہے۔ انور آفاقی کو جاننے کے لئے اس میں بھرپور مواد موجود ہے۔ اس کتاب کو مرتبہ کی کوششیں بھی قابل ستائش ہیں ۔ امید ہے کہ انور آفاقی صاحب کا جو ادبی ذوق ہے وہ نئی نسل کے لئے نمونہ ثابت ہوگا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری رہے گا۔ اس مذاکرے کی صدارت کرتے ہوئے ملت کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد شاہنواز عالم نے کہا کہ یہ کتاب انور آفاقی کی ادبی خدمات کا اعتراف ہے۔ کتاب میں عرض مرتب ان کی بیٹی کے ذریعہ تحریر گیا ہے۔ مرتبہ کاانٹرویو بھی بہت عمدہ ہے۔ یقینا یہ کتاب انور شناسی کے بات میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ انور آفاقی کی شاعری عصری حسیت کی آئینہ دار ہے ۔ ان کی شاعری میں اچھی شاعری کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔ ڈاکٹر منصور خوشتر کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں