75

افغان فریقین میں امن مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان

کابل: افغانستان میں خطرناک طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر اختلافات ختم ہونے کے بعد ایک دوسرے سے برسر پیکار فریقین میں امن مذاکرات جلد شروع ہونے کی توقع ہے۔مانیٹرنگ کے مطابق امریکا کے اصرار کے باوجود بین الافغان مذاکرات التوا کا شکار ہیں کیونکہ افغان حکومت اور چند نیٹو اراکین ان افغان کمانڈرز کی رہائی پر پریشان ہیں جن کے حالیہ برسوں میں ہونے والے حملوں میں شہریوں کی بڑی تعداد ماری گئی۔تاہم افغان حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ قیدیوں کا مسئلہ کافی حد تک حل ہوچکا ہے اور وہ قیدیوں کے ایک متبادل گروپ کو رہا کریں گے جس کے بعد جولائی کے وسط میں مذاکرات متوقع ہیں۔طالبان کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ گروپ آگے بڑھنے اور معاملات میں پیشرفت کے لیے تیار ہے کیونکہ جن 5ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا ان میں سے اکثر کو رہا کردیا گیا ہے۔دوسری جانب طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین کا مؤقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا لیکن وہ حالیہ ہفتوں میں اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ طالبان کو توقع ہے کہ مذاکرات سے قبل ہی امریکا سے 5ہزار قیدیوں سمیت معاہدے میں جو شرائط طے پائی تھیں ان پر عمل درآمد ہوجائے گا۔خیال رہے کہ طالبان کو امن مذاکرات میں شامل کرنے کے لیے پاکستان کے کردار کو انتہائی کلیدی تصور کیا جا رہا ہے اور پاکستان کو توقع ہے کہ مذاکرات بہت جلد شروع ہوجائیں گے اور وہ پُرامید ہے کہ قیدیوں کے معاملے سمیت تمام اہم نکات کو حل کیا جائے گا۔جمعرات کو ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم مسئلے کے حل کے قریب ہیں، رکاوٹوں کو ایک ایک کر کے حل کیا گیا ہے اور اب ایک عام معاہدہ ہوا ہے کہ آگے بڑھنے کا یہ راستہ ہے، میں توقع کر رہا ہوں کہ چیزیں جلد شروع ہوجائیں گی۔ادھر ایک عہدے دار نے بتایا کہ مشرقی افغانستان کے ایک گاؤں میں طالبان کی جانب سے فائر کیا گیا مارٹر شیل ایک مکان سے ٹکرا گیا جس سے ایک ہی خاندان کے پانچ بچے جاں بحق ہوگئے۔صوبائی گورنر کے ترجمان طالب منگل نے بتایا کہ مارٹر صوبہ خوست کے ضلع ڈمانڈا کے ایک گاؤں میں مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ طالبان جنگجوؤں نے رہائشی مکان پر مارٹر فائر کیا جس سے چار لڑکوں اور ایک بچی سمیت پانچ بچے مارے گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں