55

حیدرپوہ جھڑپ کی جوڈی شری تحقیقات کے زریعے حقائق منظر عام پرلائے جائے

عوامی مشکلات کاازالہ کرنے کے لئے ایل جی انتظامیہ کومتحرک کردے /صوفی عبدالغفار
سرینگر/ 23 نومبر/اے پی آئی حیدر پورہ جھڑپ کے دوران تین عام شہریوں کی ہلاکتوں کوافسوسناک قرار دیتے ہوئے سابق وزیراورپی ڈی پی کے لیڈر نے کہا کہ مجسٹرئیل تحقیقات کی حقائق کومنظرعام پرلانے میں معاون ثابت ہوگا اگر چہ دو شہریوں کی نعشیں ا ن کے لواحقین کوسونپ دی گئی رام بن کے شہری کی نعش حوالے نہ کرنا انصاف کے منافی ہے اور سرکار کوچاہئے کہ وہ اس کنبے کورا حت پہنچانے کے لئے بھی نعش ان کے حوالے کردے تاکہ جن پریشانیوں کاانہیں سامناکرنا پڑ رہاہے ان سے انہیں چھٹکارا مل سکے ۔وقت کاتقاضہ ہے کہ لوگوں کونہ صرف حقائق سے باخبر کیاجائے بلکہ اسطرح کے واقعات مستقبل میں رونماء نہ ہوتاہم سختی کے ساتھ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔اے پی آ ئی کوارسال کئے گئے بیان میں عبدالغفار صوفی نے گزشہ دنوں حیدر پورہ جھڑپ میں الطاف بٹ ڈاکٹر مدثر گل اور عامر ماگرے کی ہلاکتوں کوافسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کوسرکار سے ہمیشہ تحفظ کو یقین ہوا کرتاہے اور انتظامیہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عام انسان کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اپنے فرائض منصبی انجام دے اگر عام لوگ ہی متاثرہوتوقانون اور سرکار کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے لاقانونیت بے انصافی عروج پرپہنچ جاتی ہے جو کسی بھی قوم کے لئے تباہی کاباعث بھی ثابت ہوسکتاہے ۔بیان میں مزید کہاگیاہے کہ شہری ہلاکتوں کی تحقیقات ہائی کورٹ کے جج سے کرائی جائے تاکہ حقائق سامنے ا ٓنے کے ساتھ ساتھ سرکا رکی اعتبارعیت بھی بر قراررہے گی جس سے لوگوں میں اعتمادپیدا ہوگاا ور لوگ سرکار کی جانب سے صادر کئے گئے احکامات کو صحیح قرار دے گے۔ سابق وزیرنے کہا کہ مجسٹرئیل تحقیقات پرلوگوں نے پہلے ہی شکوک وشبہات کااظہار کیاہے لہذاسرکار کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ جوڈی شری تحقیقات کے ذریعے حقائق کومنظرعام پرلائے ۔سابق وزیر نے رامبن کے عامرماگرے کی نعش ان کے لواحقین کوسونپ دینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ا س سے اس کنبے کی پریشانیوں دور ہونگی جوا س وقت دردر کی ٹھوکرے کھانے پرمجبورہوگئے ہے ۔سابق وزیر نے جموں وکشمیرکے لیفٹننٹ گورنر پرزور دیاکہ وہ جموںو کشمیرمیں بالعموم اور وادی کشمیرمیںسردیوں کے ایام کے دوران لوگوں کوبجلی پانی فراہم کرنے میں سنجیدگی کاطریقہ کار اپنانے پرزور دے وادی کے اطراف واکناف میں بجلی پانی کی قلت طبعی سہولیت کے فقدان نے سنگین رُخ اختیار کیاہے جسکے نتیجے میںلوگ طرح طرح کے مشکلات سے دو چار ہے ۔انہوںنے کہا کہ سرکار کوچاہئے کہ وہ اداروں کی کارکردگی کاجائزہ لے اور سرکار کی جانب سے جو اعلانات کئے جارہے ہے ان کازمینی سطح پرلاگوہورہے ہے یانہیں اس کے بارے میں بھی جانکاری حاصل کرنی چاہئے ۔سابق وزیر نے کہا کہ طرح طرح کے مشکلات سے لوگ تنگ آچکے ہیں اور تمام نظریں سرکار پرٹکی ہوئی ہے سرکار کواپنی زمہ داریوں کا احاطہ کرکے لوگوں کوبہتر سہولیت فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں