59

جموں و کشمیر کے عوام میں اعتماد کی بحالی 5اگست 2019کے فیصلوں کی منسوخی سے ممکن

خصوصی پوزیشن کی بحالی ہی جموں وکشمیر اور نئی دلی کے درمیان اعتماد بحال کرسکتا ہے /عمر عبداللہ

سرینگر/22نومبر/جموں وکشمیر سے متعلق 5اگست 2019کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کو صرف نیشنل کانفرنس نے ہی نہیں بلکہ تینوں خطوں کے عوام نے مسترد کیا ہے ۔ تینوں خطوں کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ کے تحت چھینی گئی خصوصی پوزیشن کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیں اور یہی ایک اقدام جموں وکشمیر اور نئی دلی کے درمیان اعتماد بحال کرسکتا ہے اور یہاں کے حالات میں سدھار لا سکتا ہے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ضلع سرینگر کے 8حلقہ انتخابات کے انچارج کانسچونیز، 11بلاک صدور ، یوتھ اور خواتین ونگ کے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔ شرکاء نے ضلع سرینگر اور اپنے اپنے حلقہ انتخابات میں جاری پارٹی سرگرمیوں، تنظیمی امورات، لوگوں کو درپیش مسائل و مشکلات اور دیگر معاملات کی اجلاس کو جانکاری دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنا، ان کے مسائل و مشکلات کو اُجاگر کرنا اور ان کا سدباب کرانے کی ہر ممکن کوشش کاکرنا ہماری جماعت کا بنیادی اصول رہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کیساتھ رابطہ ہی پارٹی کی مضبوطی کا ضامن ہوتا ہے۔ہمیں ہر حال میں تنظیم کے قوائد و ضوابط کے تابع رہ کر پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کرنا چاہئے، اس کام میں نوجوانوں کا رول انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہمیں ہمیشہ امتحان کیلئے تیار رہنا چاہئے۔جس طرح سے ہماری جماعت کے اسلاف نے سخت ترین چیلنجوں کا سامنا کیا اور سرخرو ہوکر اُبھرے ، ویسے ہی ہمیں بھی ثابت قدم اور پُرعزم رہنے کی ضرورت ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے مؤقف میں ذرا برابر بھی تبدیلی نہیں آئی ہے اور جموں وکشمیر کیلئے اٹانومی کا حصول آج بھی اس جماعت کا بنیادی منشور ہے اور ہماری جماعت دفعہ370اور 35اے کی بحالی کیلئے قانونی جدوجہد میں مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دفعات کی منسوخی سے تینوں خطوں کے لوگ ناراض ہیں۔ جب یہ دفعات منسوخ کی گئیں اُس وقت جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کو جیل خانے میں تبدیل کردیا گیا اور لوگوں کو اپنے گھروں میں محصور کیا گیا، نیشنل کانفرنس کے لیڈران، عہدیداران اور کارکنان کو بھی قید کیا گیا۔ مرکزی حکومت کے اس یکطرفہ اور غیر جمہوری فیصلے نے جموںوکشمیر کے عوام کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے اور مایوسی کے بھنور میں ڈال دیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ 9اگست 2019کے فیصلوں کی واپسی سے ہی جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کا اعتماد بحال کیا جاسکتا ہے اور یہاں کے حالات میں سدھار آنے کی اُمید ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے دیگر امورات پر بات کرنے کے علاوہ یہ جانکاری دی کہ عوامی مطالبات کے عین مطابق پارٹی کے اولین دفتر مجاہد منزل کی تعمیر نو کا کام جلد ہی شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجاہد منزل جموں وکشمیر کی سیاسی دانشگاہ رہی ہے اور اس دفتر کو تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ مجاہد منزل نے ہی جموں وکشمیر کے عوام میں سیاسی بیداری لائی اور اس دفتر نے شہداء کشمیر کے مشن کی آبیاری کی اور اسی دفتر کے طفیل یہاں جمہوریت کے سورج کا طلوع ہوااجلاس میں سینئر لیڈران علی محمد ساگر، مبارک گل محمد سعید آخون، عرفان احمد شاہ، پیر آفاق احمد، صبیہ قادری، سلمان علی ساگر، احسان پردیسی، جگدیش سنگھ آزاد، سارا حیات شاہ، عفرا جان، غلام نبی وانی تیل بلی، غلام نبی بٹ اور ضلع سرینگر کے عہدیداران بھی موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں