اسمبلی الیکشن کے لئے حالات ساز گار الیکشن کرانا الیکشن کمشن آف انڈیاکی ذمہ داری 60

تینوں قانون کو14ماہ پہلے واپس لیا ہوتا سات سو جانیں کسانوں کی ضائع نہ ہوتی

آنے والے دنوں کے دوران جموںو کشمیرکے ہرتحاصیل اورصدرمقامات کودورہ کروں گا /غلام نبی آزاد
سرینگر/ 19 نومبر/ آنے والے دنوں کے دوران جموں وکشمیر کے ہر ایک ضلع اور تحاصیل صدرمقامات کادورہ کرنے کاعندیہ دیتے ہوئے کانگریس کے سینئرلیڈر اور وزیراعلیٰ نے کہا کہ بالآخر سرکار نے کسانوں کے آگے ہتھیار ڈال دیئے کاش یہ فیصلہ سرکار نے 14ماہ پہلے لیاہوتاتوسات سوکے قریب جانیں نہ تو ضائع ہوتی اورنہ ملک کوکروڑوں کے خسارے کاسامناکرنا پڑتااورپارلیمنٹ کاو۱ربھی بحال رہتا پہلی دفعہ ملک میں حزب اختلاف تین قوانین کے خلاف یک جٹ تھے تاہم سرکار اپنی ضد پراڈی رہی۔اے پی آئی کے مطابق کانگریس کے سینئرلیڈر اورجموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزادنے آنے والے دنوں کے دوران جموںو کشمیرکے ہرایک ضلع اورتحاصیل صدرمقامات کادورہ کرنے کایقین ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 5اگست 2019کوسرکار نے دوروں پرپابندی عائد کردی اور پھرکروناوائرس کی وبائی بیماری نے سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کوعوام کے ساتھ رابطہ کرنے سے روک دیااب حالات قدرے بہترہے جموں وکشمیرکے ہرایک علاقے کودورہ کرکے لوگوں کے مشکلات کاازخود جائزہ بھی لوں گااور ان سے بات چیت بھی کروں گا۔ پانچ اگست 2019کوسرکار کی جانب سے خصوصی درجے کوواپس لینے کے فیصلے کوالمیہ قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ جموں وکشمیر اس وقت نازک ترین دور سے گزررہاہے اور ہم امیدکرتے ہے کہ حالات جلدہی پٹری پرلوٹ ا ٓئے گے ۔وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے پندرہ ماہ کی طویل عرصے کے بعد تین قوانین کوواپس لینے کے اعلان پراپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ کاش سرکار نے 14ماہ پہلے اس طرح کافیصلہ لیاہوتا جہاں پارلیمنٹ کااجلاس جاری تھاا ور کسان بھی سر آ پااحتجاج تھے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے بحثیت حزب اختلاف لیڈرہونے کے وقت سرکار کومشورہ دیاتھا کہ ایوانوں میں قوانین لوگوں کی بہتری کے لئے بنائے جاتے ہے جب لوگوں کوہی قوانین تسلیم نہ ہویاان سے انہیں مستفید ہونے کاموقع نہ ملے تو ان قوانین کی ضرورت ہی کیاتھی ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگرمرکزی حکومت نے وقت پر فیصلہ لیاہوتااورتینوں قوانین کومنسوخ کرنے کااعلان کیاہوتا توشدید سردی اورشدت کی گرمی کے باعث نہ سات سو کسان از جان ہوجاتے اورنہ ملک کے وقارکو کہی ٹھیس پہچتی پارلیمنٹ کاوقاربھی بحال رہتا ۔انہوںنے کہا کہ کئی ساری بلوں پرحزب اختلاف اور حزب اقتدار کے درمیاں ان بن رہتی ہے تاہم سرکا رکے سمجھانے اور دلائل کے بعد بلیں پاس بھی ہوا کرتی ہے ،کسانو ں کے بارے میں جوقوانین سرکار نے پاس کئے تھے پہلی بار حزب اختلاف اسپریک جٹ تھے اور تینوں قوانین کوواپس لینے کامطالبہ کررہے تھے اور سرکار نے ہمیشہ ضد ہڈدھرمی کامظاہراہ کیاجسکی وجہ سے پچھلے پندرہ ماہ سے کسان سڑکوں پرسر آپا احتجاج بنے ہوئے ہے ۔انہوںنے کہا کہ روانں ماہ کے اجلاس کے دوران ہی باضابطہ طور پربل پاس ہونی چاہئیے جسمیں ان تینوں قوانین کوواپس لیناچاہئے تاکہ کسان واپس اپنے گھرو ںکولوٹ کرسکون کی زندگی گزار سکے ۔ڈسپنری کمیٹی میں نامزد نہ ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوا ل کے جواب میں سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ چالیس برسوں تک کانگریس میں رہ کرمختلف عہدوں پرکام کیاکمیٹی کاممبر نہ بناکوئی افسوس نہیں دوسرے لوگوں کوبھی پارٹی میں کام کرنے کاموقع ملناچاہئے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ کانگریس ایک بڑی جماعت ہے جہاں بہت سارے کام کرنے ہے اورپارٹی کومضبوط مستحکم بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں