51

ہمیں انصاف دو، لاشیں حوالے کریں

مالک ِ عمارت ومبینہ معاون کے اہل خانہ کی اپیل

سری نگر:۱۶،نومبر//حیدرپورہ انکائونٹر کے دوران مارے گئے عمارت کے مالک اورمبینہ بالائی زمین ورکر کے اہل خانہ نے پولیس حکام کے دعوئوں کامسترد کرتے ہوئے انصاف اور دونوںکی نعشیں ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔دونوں مہلوکین کے لواحقین نے پریس کالونی سری نگرمیں احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ عمارت کے مالک الطاف احمد جو تین نابالغ بچوں کا باپ ہے، اوراسکے سب سے بچی کی کم عمر 2 سال ہے۔ الطاف احمد ڈار کے بھائی عبدالمجید نے کہاکہ ہم انصاف چاہتے ہیں،بھائی کی لاش ہمارے حوالے کی جائے ۔انہوںنے کہاکہ ہمارا بھائی الطاف احمد حیدر پورہ سری نگر میں کام کرتا تھا، اس کی وہاں6 دکانیں تھیں۔ عمارت کی پہلی منزل کواُس نے ایک پراپرٹی ڈیلرز کو کرائے پر دی ہے۔انہوںنے کہاکہ سوموار کو شام 5بجے پولیس اور فوج آئی اور گھیراؤ کیا گیا۔ دکانوں کو بند کرنے کو کہا گیا۔مہلوک شہری الطاف احمد ڈار کے بھائی عبدالمجیدنے کہاکہ پھر تقریباً 30سے40افراد کو ہونڈا کی دکان میں قید کر دیا گیا۔ پھر برسٹ (فائرنگ) ہوئی۔انہوںنے دعویٰ کیاکہ پھر میرے بھائی الطاف احمد کو باہر نکالا گیا اور بتایا گیا کہ تلاشی لینی ہے۔ پھر کچھ دیر بعد انہوں نے ہمارے بچوں کو دوبارہ دکان میں بند کر دیا۔عبدالمجیدکے بقول بعد میں وہ ڈرون وغیرہ لے آئے اور پھر میرے بھائی کو یہ کہہ کر لے گئے کہ تازہ تلاشی لینا ہے۔ کچھ عرصہ بعد اسے دوبارہ ان لوگوں کے پاس رکھا گیا۔ تیسری بار، انہوں نے اسے دوبارہ تلاش کیلئے باہر آنے کو کہا،اور اس بار وہ مارا گیا۔انہوںنے کہاکہ میرے بھائی الطاف کی 2بیٹیاں ہیں ایک 8 سال کی اور دوسری 11 سال کی اورتیسری 2سال کی ہے،تینوں بہنیں یتیم ہو چکی ہیں۔عبدالمجیدنے کہاکہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کا تعلق بانہال گول سے ہے، جو پراپرٹی ڈیلروں کے ساتھ چپراسی کا کام کرتا تھا۔ لوگ اسے ڈاکٹر کہتے ہیں اور میں اس کا اصل نام نہیں جانتا۔انہوں نے بتایا کہ اس کے بھائی الطاف نے اسے فون کیا جب گھیرا بند تھا۔ اگر وہاں جنگجو ہوتے تو کیا وہ وہاں رہتے؟ ۔عبدالمجیدنے کہاکہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں انصاف چاہیے۔ ہمیں بھائی کی نعش دی جائے تاکہ ہم آخری رسومات پوری کر سکیں۔عبدالمجید نے کہاکہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ میرا بھائی دور سے بھی ملوث تھا، تو آؤ اور ہمارے گھر کو تباہ کر دو۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ وہ میرا بھائی تھا، وہ میرے بچے کی طرح تھا۔ اس نے کہاکہ ہمیں انصاف دو۔ ہمیں نعش دی جائے ۔ ادھر مدثر گل کے اہل خانہ نے بھی پریس انکلیو میں احتجاج کیا اور اس کی لاش کا مطالبہ کیا۔لواحقین نے کہاکہ اس کے بچے اس کا انتظار کر رہے ہیں اور ’بابا‘مانگ رہے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ اس کی لاش بھی نہیں دی جارہی ہے۔احتجاج میں شامل کچھ خواتین نے روتے ہوئے یہاں نامہ نگاروں کو بتایاکہ مدثر معصوم تھا۔ہم انصاف چاہتے ہیں ،ہم چاہتے ہیںکہ کم سے کم اُسکی نعش دی جائے تاکہ اسکے بچے اوردوسرے اہل خانہ آخری مرتبہ اُس کودیکھ سکیں اورہم اُسکی آخری رسومات انجام دے سکیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں