سات ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر افغانستان پر این ایس اے سطح کے مذاکرات کیلئے نئی دلی میںخیمہ زن 54

سات ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر افغانستان پر این ایس اے سطح کے مذاکرات کیلئے نئی دلی میںخیمہ زن

بھارت افغانستان کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے؍ اجیت دوال

پاکستان اور چین کو چھوڑ کرایران، قزاکستان، کرغز جمہوریہ،روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان اجلاس میں کررہے ہیںشرکت

سرینگر؍؍10 نومبر؍دلی علاقائی سیکورٹی مذاکرات کے دوران سات ملکوں ایران، روس، تاجکستان، کرغزستان، قزاکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے قومی سلامتی کے مشیروں نے نئی دلی میں بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔سات ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر افغانستان پر این ایس اے سطح کے مذاکرات کیلئے نئی دلی میں موجود ہیں۔ایس این ایس کے مطابق بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔بدھ کو دلی علاقائی سیکورٹی مذاکرات کے دوران انہوں نے کہا کہ اِن مذاکرات کا اہتمام کرنا بھارت کیلئے ایک فخر کی بات ہے۔انہوں نے اِس اعتماد کا اظہار کیا کہ تبادلہ خیال سود مند ثابت ہوگا اور اس کے نتیجے میں افغانستان کے عوام کی بھی مدد ہوسکے گی۔ اِسکے علاوہ سبھی ملکوں کی اجتماعی سیکورٹی کو بھی تقویت ملے گی۔ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ مذاکرات میں شامل سبھی ممالک کو گہرائی سے صلاح ومشورہ کرنا چاہئے۔ بھارت نے اِن مذاکرات کا اہتمام کیا ہے اور یہ اس وقت نئی دلی میں جاری ہیں۔ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں حالیہ پیش رفت کے نہ صرف اس ملک کے لوگوں بلکہ اس کے پڑوسیوں اور خطے کیلئے بھی اہم مضمرات ہیں۔روس کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نکولائی پیٹروشیف نے اس موقعے پر علاقائی قومی سلامتی مشیروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان مسئلے پر سلامتی کونسل کے سیکرٹریوں کے کثیر الجہتی اجلاس ایک اہم فارمیٹ ہیں اور اس میں ترقی پذیر صورتحال سے جڑے مسائل کے پورے پیکج پر بات چیت کرنے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے افغان سرزمین سے پیدا ہونے والے چیلنجوں اور خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے عملی اقدامات کی وضاحت میں بھی مدد ملتی ہے۔دریں اثنا تاجکستان نے اجلاس میں کہا کہ موجودہ صورتحال دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور جرائم میں اضافے کا ایک اضافی خطرہ پیدا کرتی ہے کیونکہ سرحد اب بھی پیچیدہ ہے۔طالبان نے کہا کہ وہ ہندوستان کی میزبانی میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں پر امید ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان پر ہونے والی میٹنگ کا حوالہ دیا اور کہا کہ امارت اسلامیہ اس کے بارے میں پر امید ہے۔ ایس این ایس کے مطابق ایران، قزاکستان، کرغز جمہوریہ،روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان اِس میں شرکت کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت نے میٹنگ کیلئے پاکستان اور چین کو بھی مدعو کیا تھا لیکن یہ دونوں ملک اِس میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ البتہ چین نے کہا ہے کہ وہ پہلے سے طے شدہ مصروفیات کی بنا پر اِس میں شامل نہیںہورہا ہے، لیکن وہ افغانستان کے بارے میں بھارت کے ساتھ دو طرفہ اور کثیر ملکی مذاکرات کیلئے تیارہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ نہ صرف افغانستان کے قریبی پڑوسی ملک بلکہ وسطی ایشیا کے سبھی ممالک اِس اجلاس میں حصہ لے رہے ہیں۔ اِن مذاکرات کے بارے میں جوش وخروش سے ظاہرہوجاتا ہے کہ افغانستان میں امن اور سیکورٹی کو بڑھاوا دینے میں بھارت کے رول کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے۔ایس این ایس کو سرکاری ذرائع سے ملی تفصیلات کے مطابق افغانستان میں سیکورٹی صورتحال، شدت پسندی، انتہاپسندی، منشیات کی پیداوار اور اس کے ناجائز کاروبار پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں