65

عالمی یوم اردو

 ایوان صحافت کشمیر میں انجمن اردوصحافت جموںوکشمیر کی جانب سے یک روزہ سمینار

سرینگر// عالمی یوم اردو کی مناسبت سے ایوان صحافت کشمیر میں انجمن اردوصحافت جموں وکشمیر کی جانب سے یک روزہ سمینار بعنوان’’جموںوکشمیر میں اردو صحافت : ماضی ،حال اور مستقبل ‘‘ منعقد ہوا جس میں جموںوکشمیر میں اردو صحافت کے ماضی ،حال اور مستقبل کے حوالہ سے گفتگو ہوئی۔سمینارکی صدارت سینئر صحافی یوسف جمیل نے کی جبکہ سینئر صحافی عبدالغنی راسخ مہمان خصوصی کی حیثیت سے سمینار میں شامل رہے۔سینئر صحافی ریاض مسرور ،مدرس شعبہ صحافت کشمیریونیورسٹی پروفیسر ناصر مرزا مہمانان ذی وقار کی حیثیت سے موجود رہے ۔سمینار کے آغار میں انجمن کے سینئر رکن اور سینئر صحافی منوہر لالگامی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے انجمن کے اغراض و مقاصد اور اہداف بیان کئے ۔سینئر صحافی اور بی بی سی نامہ نگار ریاض مسرور اپنی مدلل تقریر میں اردو صحافت کے کردار پر مفصل روشنی ڈالی ۔انہوںنے کہا کہ اردو صحافت کے کردار کو نکارا نہیں جاسکتا ہے اور اردو صحافت کا مستقبل بالکل تابناک ہے کیونکہ ڈیجیٹل میڈیا کے اردو کو ایک وسیع میدان ملا ہے جہاں نہ صرف جموںوکشمیر بلکہ برصغیر کی غالب آبادی ان کی خریدار ہے۔انہوںنے صلاحیت سازی پر زور دیتے ہوئے اردو صحافیوں کو احساس کمتری کے کھول سے باہرآنا چاہئے کیونکہ وہ کسی سے کم تر نہیں ہیں۔سینئر صحافی حکیم عرفان نے اردو صحافت کے حوالے سے کسی بھی قسم بھی مایوسی کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں صحافت کے معیار پر دھیان دیناچاہئے اور اردوصحافت کو اجرتوں کے تعلق سے انگریزی صحافت کے ہم پلہ بناناچاہئے ۔صحافتی مدرس پروفیسر ناصر مرزا نے اپنی تقریر میں جموںوکشمیر کے صحافتی منظر نامہ میں اردو کے کردار کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت کا ماضی تابناک ہے اور حال میں بھلے ہی مسائل ہیں لیکن مستقبل کے حوالہ سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔سرکردہ صحافی عبدالغنی راسخ نے بھی اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا ۔صدارتی خطبہ میں سینئر صحافی یوسف جمیل نے اردو صحافت کو کسی بھی طور کم پایہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اردوصحافت نے نہ صرف جموںوکشمیر بلکہ برصغیر میں اپنی چھاپ چھوڑی ہے اور اردو صحافیوں کو کسی بھی طور احساس کم تری کا شکار نہ ہونا چاہئے بلکہ انہیں اپنے اندر اعتماد پیدا کرکے صحاتی سفر کو آگے بڑھاناچاہئے ۔انہوںنے کہا کہ اردو صحافت کا مستقبل بالکل تابناک ہے اور اردو صحافت سے جڑے لوگوں کو پریشان ہونے کی بجائے اپنی استعداد کار بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔انجمن اردو صحافت کے صدر ریاض ملک نے شکریہ کی تحریک پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ انجمن 10دسمبرکوسوپور میں شمالی کشمیر کے عامل صحافیوں کے لئے تربیتی ورکشاپ منعقد کرے گی جبکہ اسی نومبر مہینہ میں خطہ پیر پنچال کے راجوری میں دو روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد ہوگا۔انہوںنے یہ بھی اعلان کیا کہ نومبر کے آخری ہفتہ میں انجمن وادی کشمیر سے شائع ہونے والے اردو اخبارات کے مالکان اور مدیران سے ایک نشست کا اہتمام کرے گی جس میں ان کی خدمات کو سراہنے کے علاوہ اردو صحافت کو درپیش مسائل پر گفتگو ہوگی اور اردو صحافت کے معیار کو بہتر بنانے کے حوالہ سے ایک مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔تقریب کے اختتام پر جموںوکشمیر میں اردو صحافت کے تئیں گراں قدر انجام دینے کے اعتراف میں انجمن اردو صحافت کی جانب سے روزنامہ آفتاب کے بانی مدیر خواجہ ثناء اللہ بٹ ،روزنامہ سرینگر ٹائمز کے بانی مدیر صوفی غلام محمد،روزنامہ وادی کی آواز کے بانی مدیر غلا م نبی شیدا ،ہفت روزہ شہاب کے بانی مدیر قاسم سجاد اور سینئر صحافی و مصنف مقبول ساحل کو بعد از مرگ خلعت اردو صحافت۔2021سے نوازاگیا جبکہ زمانہ حال میں اردو صحافت میں نمایاں کارکردگی دکھاکر اپنی چھاپ چھوڑنے والے سینئر صحافی یوسف جمیل،سینئر صحافی عبدالغنی راسخ،سینئر صحافی ریاض مسرور اور شعبہ صحافت کے مدرس پروفیسر ناصر مرزا کو توصیف نامہ و خلعت سے نوازا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں