67

راشن کارڈ ہولڈروں کو مفت راشن کی فراہمی پرسوالیہ نشان

ملک بھرمیں30 نومبر کے بعد مفت راشن اسکیم کو جاری رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں :سیکرٹری فوڈ
سری نگر:۶،نومبر//مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ پردھان منتری غریب کلیان یوجنا پی ایم جی کے اے وائی۔۳ کے حصے کے طور پر مفت راشن کی تقسیم کو 30 نومبر سے آگے بڑھانے کی فی الحال کوئی تجویززیرغور نہیں ہے۔جے کے این ایس کے مطابقخوراک کے مرکزی سکریٹری سدھانشو پانڈے نے گزشتہ روزنئی دہلی میںکہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ معیشت بحال ہو رہی ہے اور اس سال اناج کی کھلی منڈی میں فروخت کی اسکیم غیر معمولی طور پر اچھی رہی ہے۔خیال رہے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کا اعلان مارچ2020 میں کووڈ۹۱ کی پریشانی سے نمٹنے کے لئے کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر یہ اسکیم اپریلتاجون 2020 کی مدت کے لئے شروع کی گئی تھی لیکن اسے مزید 30 نومبر تک بڑھا دیا گیا تھا۔ پردھان منتری غریب کلیان یوجناکے تحت، حکومت نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (NFSA) کے تحت شناخت کئے گئے800 ملین راشن کارڈ ہولڈروں کو مفت راشن فراہم کرتی ہے۔ مفت راشن ، راشن کی دکانوں کے ذریعے ان میں تقسیم کئیجارہے سبسڈی والے اناج کے علاوہ دیا جاتا ہے۔ حکومت مقامی مارکیٹ میں دستیابی کو بہتر بنانے اور قیمتوں کو چیک کرنے کے لیے او ایم ایس ایس پالیسی کے تحت بڑے پیمانے پر صارفین کو چاول اور گندم دے رہی ہے۔سرکاری تخمینوں کے مطابق، مرکز جولائی سے شروع ہونے والے مفت اناج کی تقسیم کے پروگرام کو پانچ مہینوں تک بڑھانے پر67,266.44 کروڑ روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرے گا، جس میں مئی اور جون کے لئے اس اسکیم پر26,602 کروڑ روپے کے اضافی اخراجات شامل ہیں۔ مالی سال2022 میں مفت کھانے پر93,868 کروڑ روپے کے اضافی اخراجات کی توقع ہے۔تقریباً 93,868 کروڑ روپے کا یہ اضافی سبسڈی خرچ مالی سال 22 میں فوڈ سبسڈی کے242,836 کروڑ روپے کے بجٹ تخمینوں سے زیادہ ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں