ملک میں 5%اور جموںوکشمیر میں 15%کمشن کاسرکاری سطح پرتقاضہ کیاجاتاہے 66

ملک میں 5%اور جموںوکشمیر میں 15%کمشن کاسرکاری سطح پرتقاضہ کیاجاتاہے

فائلوں کواپرو کرنے کے لئے بالترتیب 150کروڑ روپے کی آفر کو کھلے عام ٹھکرا دیا /ستپال ملک

سرینگر/ 20 اکتوبر/ سابق ریاست کے سا بق گورنر نے سرکاری سطح پرملک میں پانچ فیصداور جموںو کشمیر میں 15%کمشن وصول کرنے کاانکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی کمپنی اور آر ایس ایس کے سینئر منتظم کی فائلوںکواپروکرنے کے لئے انہیں بالترتیب 150کروڑ روپے کمشن ملنے کی آفر بھی کی گئی جواس نے یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دی کہ میںچارکرتے پاجامے لے کرآیاہوں وہی لے کرواپس بھی جاؤںگا اور وزیراعظم سے جب اس بارے میںملاقات ہوئی تووزیراعظم نے بھی کر پشن کے بارے میں زیروٹالرنس اپنانے کی ہدایت کی ۔روشنی ایکٹ کے تحت اراضی ہڑپ کرنے والے وزراء سابق وزراء بیروکریٹوں سے ان کی کوٹھیاں اور اراضی چھین لینے کے بھی عدالت عالیہ نے احکامات صادرکئے اورجموں میں خالی پڑی زمین فوج کو فراہم کرنے کی کارروائی بھی انجام دی ۔اے پی آئی کے مطابق سابق ریاست کے سابق گورنر ستپال ملک نے جموںو کشمیرکے حوالے سے سنسنی خیزانکشاف کرتے ہوئے کہاکہ جموںو کشمیر بدعنوانیوں بے ضابطگیوں اور رشوتخوری میں اول نمبر پرہے۔ انہوںنے کہاکہ جموں وکشمیر میںدو منصوبوں کو اگروہ منظوری دیتے تو انہیں بالترتیب 150کروڑ روپے کمشن کی صور ت میں فراہم کئے جاتے ۔انہوںنے کہاکہ انیل امبانی اور آر ایس ایس کے ایک سینئرمنتظم کے علاوہ بی جے پی پی ڈی پی سرکار میں رہے ایک سینئر وزیرجو خودکووزیراعظم کے قریبی جھتلاتے تھے کی فائلوں کواپرول کرنے کے ضمن میںسیکریٹری نے انہیں اس بات سے آگاہ کیاکہ ان فائلوں کواپروں کرنے سے رشوت کوفروغ ملے گا اور کمشن کی صورت میں آپ کوبھی بل ترتیب 150کروڑ روپے فرام ہوسکتے ہے۔ستپال ملک نے کہا کہ انہوںنے ان فائلوں کوروک دیاان پردستخط نہیں کئے اور وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوںنے یہ معاملہ ان کی نوٹس میں بھی لایاکہ ان کوکیاکرناہے میں رشوت کوفروغ نہیں دوںگااوراگرانہیں اپرو کرنا ہے توکسی کواور کوجموںو کشمیرکے گورنر کی حثیت سے تعینات کیاجائے۔ سابق ریاست کے سابق گورنر نے کہاکہ وزیراعظم نے کرپشن کے سلسلے میںزیروٹالرنس اپنانے کی ہدایت کی جسکے لئے میں وزیراعظم کومبارکباد پیش کرنا چاہتاہوں ۔ ستپال ملک نے کہاکہ روشی ایکٹ کے بارے میں ان سے شکایت کی کہ سابق وزراء اعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبداللہ محبوبہ مفتی اور دوسرے سیاسی لیڈروں بیروکریٹوں نے ا س ایکٹ کے تحت اراضی ہڑ پ لی ہے ان پرکوٹھیاں تعمیرکی ہیں اورمیں نے یہ معاملہ ان لوگوں کوعدالت عالیہ میںلے جانے کامشورہ دیا اورجموںو کشمیرلداخ ہائی کورٹ کی جج ریٹائرڈ جسٹس گیتا متل نے روشنی ایکٹ کے تحت اراضی ہڑ پ کرنے کی تحقیقات کاکام سی بی ا ٓئی کوسونپ دیاجسکے نتیجے میںسینکڑوں کنال اراضی جس پرزبردستی قضہ کیاگیاتھاکوچھڑالیاگیااور یہ معاملہ اب بھی زیرسماعت ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموں میں ڈویژنل کمشنرکوہدایت کی کہ وہ اس اراضی کی نشاندہی کرے جوخالی پڑی ہوئی ہے اور جب اراضی کی سروے کی گئی تو ایک سینئرافسر نے اس بات کااشارہ کیاکہ محبوبہ مفتی اور ڈاکٹرفاروق عبداللہ کے کارکن مویشیوں کوکھوٹے سے باندھ کر اس زمین کوہڑپنے کی پھرکوشش کرینگے اس بات کامد نظررکھتے ہوئے جموںو کشمیر میں تعینات تین کورکمانڈروں کووہ خالی اراضی سونپ دی گئی اور مزیداراضی پر پولیس کواٹرتعمیر کرنے کافیصلہ کیاگیا۔ستپال ملک نے کہا کہ ملک میں سرکاری سطح پرپانچ فیصد کمشن مانگاجاتاہے تا ہم جموں وکشمیر میں15%کمشن براہی راست طلب کیاجاتاہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک وزیر کی حلف داری کے دوران انہیں وی پی سنگھ نے کہاتھاکہ بدعنوانیوں میںملوث ہونے کے بدعدوزراء اعظم سے نہیں لڑاجاسکتاہے تاہم میں نے بحیثیت گورنرممبر پارلیمنٹ ممبر اسمبلی یاوزیر کے طور پرفرائض انجام دینے کے دوران کوئی کرپشن نہیں کیاہے اور کسی بھی بات یامسئلے پرکھل کراپنی رائے کااظہار کرتاہوں ۔ستپال ملک نے کہاکہ وہ کسانوں کی حمایت کررے ہے اور اگر ان سے گونر ی کاعہدہ بھی چھین لیاجائے تووہ اپنے صداقت کی راہ پرگامزن رہنے میں کوئی بھی کسر باقی نہیں چھوڑ دینگے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں