95

سعودی خواتین کو عبایہ پہننے کی ضرورت نہیں: سعودی عالم

سعودی عرب کے ایک مذہبی عالم نے کہا ہے کہ سعودی خواتین کو عوامی مقامات پر عبایہ پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔

سعودی عرب کی کونسل آف سینئیر سکالرز کے رکن شیخ عبداللہ الا مطلق نے کہا کہ خواتین کو اعتدال والے لباس پہننے چاہییں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ عبایہ پہنیں۔

خیال رہے کہ سعودی خواتین کے لیے قانونی طور پر عبایہ پہننا لازم ہے۔
اس بارے میں مزید پڑھیے

’یا شیخ میرا عبایہ کیسا ہے؟‘

سعودی عرب میں خواتین پہلی بار سٹیڈیم میں، ‘شاندار تبدیلی اور رنگوں کا دھماکہ’

سعودی عرب میں خواتین کے لیے گاڑیوں کا پہلا شو روم

سعودی مذہبی عالم کی جانب سے یہ مداخلت اس وقت سامنے آئی ہے جب ملکی معاشرے کو جدت دینے کے لیے خواتین پر عائد کچھ پابندیوں کو نرم کیا گیا ہے۔

شیخ مطلق نے جمعے کو کہا: ’دنیا کی 90 فیصد سے زیادہ نیک مسلمان خواتین عبایہ نہیں پہنتی ہیں چنانچہ ہمیں لوگوں کو عبایہ پہننے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔‘

خیال رہے کہ سعودی عرب کے کسی سینئیر مذہبی عالم کی جانب سے پہلی بار ایسا بیان سامنے آیا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ AFP/GETTY
کیسا ردِ عمل آیا ہے؟

شیخ مطلق کی مداخلت کے بعد انٹرنیٹ پر سعودیوں نے اس پر شدید ردِ عمل دیا ہے۔ کچھ افراد نے اس کی حمایت جبکہ کچھ نے مخالفت کی ہے۔

ایک ٹوئٹر صارف مشاری غامدی نے لکھا ’عبایہ کا استعمال ہمارے خطے کی روایات میں سے ایک کا معاملہ ہے اور یہ سب پر لاگو کیا گیا ہے۔ یہ مذہب کا مسئلہ نہیں ہے۔‘

ٹوئٹر صارف Kooshe90 @ نے اس بارے میں لکھا: ’یہاں تک کہ اگر ایک سو فتوے بھی جاری کر دیے جائیں تو خدا کی قسم میں کبھی بھی عبایہ پہننا نہیں چھوڑوں گی۔ ایسا کرنے کے لیے میری لاش سے گزرنا ہو گا۔ لڑکیوں کو یہ فتوے نہیں سعودی عرب: شہزادوں کی پرتعیش جیل بننے والا ہوٹل کھل گیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں