راجناتھ سنگھ جموں کشمیر کے دورے پر ، کنٹرول لائن پر لیا سیکورٹی صورتحال کا جائزہ 52

بھارتی فضائیہ میں خواتین کو جنگی طیارے اڑانے کی مستقل اجازت مل گئی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اس منصوبے کو مستقل بنانے کی منظوری دی

سرینگر/03فروری//مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ اب بھارتی فضائیہ میں خواتین کو بھی جنگی طیارے اڑانے کی مستقل اجازت دے دی گئی ہے۔ وزارت دفاع نے چھ برس قبل خواتین کو تجرباتی طور پر جنگی طیارے اڑانے کی اجازت دی تھی۔بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک ٹوئٹ کر کے یہ اطلاع دی۔ راج ناتھ سنگھ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا،یہ بھارت کی ناری شکتی‘ (خواتین کی قوت) کی صلاحیت کا اور خواتین کو بااختیار بنانے کے ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کے وعدوں کو پورا کرنے کا ایک اور ثبوت ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بھارت میں خواتین کو بااختیار بنانے کی طرف ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے وزیر دفاع نے بھارتی فضائیہ میں خواتین کو جنگی طیارے اُڑانے کی اجازت دی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر دفاع نے باضابطہ طور پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کی غرض سے یہ اقدام اُٹھایا گیا ہے ۔ ‘‘بھارتی فضائیہ کے ترجمان ونگ کمانڈر اشیش موگھے نے بھی اس حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی فضائیہ نے سن 2016میں جنگی طیاروں کو اڑانے میں خواتین پائلٹ کو شامل کرنے کی ایک تجرباتی اسکیم شروع کی تھی،وزارت دفاع نے اب اس اسکیم کو مستقبل بنانے کی منظوری دے دی ہے۔‘‘بھارتی فضا ئیہ کے مطابق فی الحال 16خواتین جنگی طیارے اڑا رہی ہیں۔ ان طیاروں میں رفائل جنگی طیارے، مگ 21اور سخوئی 30طیارے بھی شامل ہیں۔ دفاعی امور کے ماہرین نے خواتین کو جنگی طیارے اڑانے کی مستقل اجازت دینے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ایک تھنک ٹینک سینٹر فار ایئر پاور اسٹڈیز‘ کے ڈائریکٹر جنرل ریٹائرڈ ایئر مارشل انل چوپڑا کا اس حوالے سے کہنا تھا،تجرباتی اسکیم کو مستقل بنا دینا خواتین کی صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ خواتین نے بھارتی فضائیہ کے تمام شعبوں میں نہایت شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘خیال رہے کہ رفائل جنگی طیارے کو اڑانے والی ملک کی پہلی خاتون پائلٹ لیفٹننٹ شیوانگی سنگھ گزشتہ ہفتے یوم جمہوریہ کی پریڈ کے موقع پر بھارتیہ فضائیہ کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے کا حصہ تھیں۔ وہ بھارتیہ فضائیہ کے مظاہرے میں شامل کی جانے والی دوسری خاتون فائٹر پائلٹ تھیں۔ اس سے پہلے گزشتہ برس یہ اعزاز فلائٹ لیفٹننٹ بھاونا کانتھ کو حاصل ہوا تھا۔خواتین کو بھارتی مسلح افواج کے اہم شعبوں میں شمولیت کا موقع نسبتاً زیادہ تاخیر سے ملا۔ گزشتہ برس سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ خواتین کو بھی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی(این ڈی اے) میں شمولیت کی اجازت ملنی چاہیے، جہاں تینوں افواج کے لیے اعلیٰ افسران کو تربیت دی جاتی ہے۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد نومبر میں این ڈی اے میں داخلہ کے لیے ہونے والے امتحان میں شریک امیدوارں میں ایک تہائی خواتین تھیں اور آئندہ جون میں خواتین کیڈٹس کا پہلا بیچ این ڈی اے میں شامل ہونے والا ہے۔ سپریم کورٹ نے سن 2020میں بھی مداخلت کرتے ہوئے بھارتی آرمی کے تمام نان کامبیٹ شعبوں میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا حکم دیا تھا۔بھارتی افواج کے تینوں شعبوں یعنی آرمی، فضائیہ اور بحریہ میں خواتین کی مجموعی تعداد تقریباً نو ہزار ہے۔ گزشتہ سات برسوں کے دوران اس میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔وزارت دفاع میں نائب وزیر شری پد نائک نے بھارتی پارلیمان میں گزشتہ برس فروری میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ بارہ لاکھ اٹھارہ ہزار 36افسران پر مشتمل بھارتی آرمی میں خواتین کی تعداد 6807ہے۔ اسی طرح بھارتی فضائیہ میں مرد اور خواتین کا تناسب ایک لاکھ چھیالیس ہزار 727کے مقابلے میں 1607ہے۔ بھارتی بحریہ میں دس ہزار 108 افسران کے مقابلے میں خواتین کی تعداد محض 704ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں