48

رشوت خوری کے خلاف اینٹی کرپشن کی کارروائی اے آر ٹی او بارہمولہ اور اسکے ماتحت عملے کے خلاف کیس درج

سرینگر/ یکم فروری//بے ضابطگیوں بدعنوانیوں رشوت خوری کے خلاف کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے اینٹی کرپشن بیوروں نے بد عنوانی بے ضابطگی اختیارات کا غلط استعمال کرنے کی پاداش میں اے آر ٹی او بارہمولہ سمیت کئی سرکاری ملازمین کے خلاف کیس درج کرکے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ۔اے پی آ ئی کے مطابق اینٹی کرپشن بیوروں کوشکایت ملی تھی کہ اے آر ٹی او بارہمولہ مبشر جان بٹ موٹر وہیکل انسپیکٹر سہیل زام قادری اور عبدالمجید شاہ سمیت کئی اے آر ٹی او دفتر بارہمولہ میں تعینات ملازمین اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے لائسنیں اجراء کررہے ہے اور اس سلسلے میں قوا ئد وضوابط کاکوئی پاس ولحاظ نہیں رکھتے ہے اور خواہش مند افراد کوموٹی رقومات کے عوض لائسنیں اجراء کرتے ہے یہاں تک کہ منظور نظرصاحب حیثیت اور موٹی رقومات خرچ کرنے والوں کولائسنیں حاصل کرنے کے لئے کسی بھی ٹیسٹ سے نہیں گزرنا پڑتاہے بلکہ وہ دستاویزات جمع کر کے لائسنیں حاصل کررہے ہے اور یہاں تک کہ سرمایہ داروں اور منظور نظر افراد کوجعلی دستاویزات پر بھی لائسنیں اجراء کی جاتی ہے ۔شکایت ملنے کے بعد اینٹی کرپشن بیوروں نے ایف آ ئی آ رزیرنمبر 3/2022 28 جنوری 2022کو پولیس اسٹیشن اینٹی کرپشن بیوروں بارہمولہ میں درج کرکے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ۔واضح رہے کہ اے آر ٹی او بارہمولہ میں بد عنوانیوں اور اختیارت کاغلط استعمال کر کے لائسنیں اجراء کرنے کے سلسلے میں آر ٹی آ ئی کے تحت بھی ایک شکایت درج کی گئی تھی جس کے جواب میں کئی انکشافات بھی ہوئے تھے کہ اے آر ٹی او دفتر کی جانب سے لائسنیں حاصل کرنے والے ڈی ایل ٹیسٹ میں ناکام ہوتے ہے اورا سکے باوجود انہیں غیرقانونی طریقے سے لائسنیں اجراء کی جاتی ہے۔سیراج الدین نامی شخص نے حق اطلاعات کے تحت بارہمولہ دفتر سے لائسنیں اجراء کرنے کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست جمع کی تھی اور طریقہ کار کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کرنے کو کہاتھا تا ہم اس سلسلے میں مززکرہ شخص کوبہت کم جانکاری فراہم کی گئی ۔اے آر ٹی او دفتر بارہمولہ پرالزام ہے کہ وہاں جسمانی طور ناخیز افراد کوبھی لائسنیں اجراء کی گئی ہے اور ایسا کرنے کے لئے اے آر ٹی او بارہمولہ اور ان کے ماتحت عملے نے باضابطہ طور پراپنی خدمات انجام دی ۔ ایس ایس پی اینٹی کرپشن بیوروں کے مطابق کیس درج کیاگیا ہے اور تحقیقات قانون کے مطابق شروع کی گئی ہے جو بھی حقائق ہونگے انہیں منظر عام پرلایاجائیگا اور کچھ بھی چھپایا نہیں جائیگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں