یکم فروری کومرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیاجانے والا بجٹ جموں وکشمیرکے مستقبل کے لئے راہ مطعئن کریگا بیروز گاری کے خاتمے صنعتوں کوفروغ مستقل نوکریاں فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت /اقتصادی ماہرین 13

یکم فروری کومرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیاجانے والا بجٹ جموں وکشمیرکے مستقبل کے لئے راہ مطعئن کریگا بیروز گاری کے خاتمے صنعتوں کوفروغ مستقل نوکریاں فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت /اقتصادی ماہرین

سرینگر/ 28جنوری / مرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے یکم فروری کو پیش کئے جانے والے اقتصادی رپورٹ اور سال 2022-23کے مالی بجٹ کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے اقتصادی ماہرین نے کہا کہ جموںو کشمیرکے حوالے سے یہ بجٹ مستقبل کی راہیں مطئعن کریگا اور اس سے صاف ظاہر ہوگاکہ سرکاری اداروں میں خالی پڑی اسامیوں کوپرُکرنے بیروز گاری کے خاتمے تعمیر ترقی کویقینی بنانے معاشی اور اقتصادی حالت کوبہتربنانے تاجروں ،ٹرانسپوٹروں، ٹورازم ،گھریلوں صنعتوں سیب صنعت کوفروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھانے کے موڑ میں ہے یاسرکاری زبانی جمع خرچ ہی کررہی ہے ۔ اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق یکم فروری کو مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں سالانہ اقتصادی رپورٹ اور سال 2022-23کا مالی بجٹ پیش کررہی ہے اگرچہ مرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے جموںو کشمیرکے حوالے سے کئی بہتری کے اشارے لئے ہے تاہم ماہراقتصادیات کے مرکزی وزیر خزانہ کے بجٹ کومرکزی زیر انتظام علاقے جموں وکشمیرکیلئے مستقبل کی راہیں جوڑتے ہوئے کہا کہ جموںو کشمیر میں کئی معاملات اب بھی تزبزب بے یقینی اور اضطرابی صورتحال سے دو چار ہے ۔ماہراقتصادیات کے مطابق جموں وکشمیرکے کئی اداروں کو ہمہ وقت رقومات کی عدم دستیابی کاسامناکرنا پڑتا ہے جسکے نتیجے میں ان اداروں کی کا رکردگی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں کام کرنے والے ملازمین ہمشیہ اجرتوں سے محروم رہتے ہیں اور اب کی بار مرکزی وزیر خزانہ نے اشارہ دیاہے کہ اس میں سدہار لایاجائیگا ۔ماہرین کے مطابق جموںو کشمیر سرکار کوسب سے بڑا مسئلہ کو ڈیلی ویجروں کنٹریکچول بیسوں پر کام کرنے والوں کو مستقل نوکریاں فراہم کرنے کاہے اور ا س کے لئے ایک بڑے مالی پیکیج کی اشد ضرورت ہے ۔کیامرکزی وزیرخزانہ اب کی بار اس دیریانہ مسئلے کوحل کرنے کے لئے جموںو کشمیر سرکار کی مدد کریگی اور اگر کیاتو جموںو کشمیر سرکار کوراحت ملے گی اگر ایسا نہیں ہوا تو بیقراری اور اضطراب اور بڑھ جائے گا ۔ماہرین کے مطابق دوسرا اور اہم مسئلہ بیروز گاری پرقا بوپاناہے سرکار اگرچہ اس مصیبت سے نجات حاصل کرنے کی برپور کوشش کررہی ہے تا ہم آج تک جتنے بھی اقدامات اٹھائے گئے وہ کار گر ثابت نہیں ہوئے80ہزار کے قریب اسامیاں سرکاری دفتروں میں خالی پڑی ہوئی ہیں انہیں پرُکرنا سرکار کے لئے مشکل ہی نہیں ناممکن دکھائی دے رہاہے ا ور یہ مسئلہ بھی مرکزکی مدد کے بغیر حل نہیں ہوسکتا ۔جموں وکشمیر میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر تعمیر و ترقی کویقینی بنانے بنیادی سہولیت کوفراہم کرنے کے لئے اگرسال 2021-22کے دوران ایک لاکھ کروڑ مالی بجٹ منظور کی گئی تا ہم طشنگی اور مسائل جوں کی توں پڑے ہوئے ہیں ۔بجلی کی عدم دستیابی ،قلت آب ،سڑکو ںکی خستہ حالت ،طبعی سہولیت کافقدان شدت کے ساتھ جموں وکشمیر میں پایاجارہاہے اور اس صورتحال سے باہرنکلنے کے لئے موثر نوعیت کے اقدامات اٹھانے کی ضرور ت ہے ۔ماہرین کے مطابق مرکزی سرکار بجٹ کی صورت میں جورقم فراہم کرتی ہے اس میں سے مرکزی معاونت والی اسکیموں کی رقومات بھی کٹ جاتی ہے جسکے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکے سلسلے میں سرکار مشکلوں کا شکار ہوا کرتی ہے اور اب کی بار اگرسرکار نے مرکزی معاونت والی اسکیموں کے لئے الگ سے رقومات رکھے اور بنیادی سہولیات کے حوالے سے سرکاراقدامات اٹھاسکتی ہے ۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق جموں وکشمیر بالعموم اور وادی کشمیر پچھلے دو برسوں سے مالی اور اقتصادی طور پر بدحال ہوچکی ہے گھریلوں صنعتیں، سیب ،ٹور ازم، ٹرانسپورٹ ،تاجر،پرائیویٹ سیکٹر ،ہوٹل مالکان اقتصادی اور معاشی بد حالی کی لپیٹ میںآ گئے ہیں اس کالازمی اثر یہاں کے عام انسان پرہے سرکاری اداروں میں شرو ع کی گئی اسکیمں کے بناء پرموثر ثابت نہیں ہورہے ہے اور سرکار کوچاہئے کہ ان صنعتوں کو نئی روح پھونکنے کے لئے ایک مالی پیکیج فراہم کرے تاکہ عام انسان کی زندگی میں کسی حد تک سدہار لایاجا سکے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق مرکزی وزیر خزانہ نرملاسیتا رمن کی جانب سے یکم فروری کوپیش کئے جانے والے بجٹ کے دوران جموںو کشمیرکوٹیکس میں چھوٹ آمدانی کے وسائل بڑھانے بیروز گاری کے خاتمے اور تعمیروترقی کویقینی بنانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پررقومات فراہم کرنے ہونگے تاکہ جموںو کشمیرکی قسمت بدل جائے اور یہ ترقی کی راہوں پرگامزن ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں