49

شیر کشمیر بھون جموں میں نیشنل کانفرنس کا صوبائی اجلاس جموں وکشمیر کی وحدت، انفرادیت ، اجتماعیت اور مذہبی ہم آہنگی کا راز نیشنل کانفرنس کی مضبوطی میں ہی مضمر: ساگر

سرینگر28 جنوری /شیر کشمیر بھون جموں میں پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر کی صدارت میں صوبائی سطح کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی صدر جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا، خالد نجیب سہروردی، صوبہ جموں کے عہدیداران کے علاوہ پارٹی کی مختلف اکائیوں کے سربراہان، زون صدور صاحبان اور ضلع صدور بھی موجود تھے۔ اجلاس میں صوبہ جموں میں جاری پارٹی سرگرمیوں، تنظیمی امورات کے علاوہ خطے کے عوام کو درپیش مسائل و مشکلات اور دیگر معاملات بھی زیر غور آئے۔ شرکاء نے اجلاس کو اپنے اپنے علاقوں کی تنظیمی سرگرمیوں اور لوگوں کو درپیش مختلف نوعیت کے مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا جبکہ صوبائی صدر جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا نے ممبرشپ اور ڈیلی گیٹوں کے انتخاب کے بارے میں اجلاس کو تفصیلات کی جانکاری دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے زور دیا کہ صوبہ جموں کی ممبرشپ مہم کے حسابات کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور ڈیلی گیٹوں کے قیام سے متعلق تمام لوازمات بھی پورے کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈیلی گیٹوں کے قیام کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی ریاستی سطح کے ڈیلی گیشن سیشن کا انعقاد کیا جائے گا۔ ساگر نے زمینی سطح پر تنظیم کی مضبوطی کیلئے کام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ ہی ایک تنظیم کی حقیقی روح ہوتی ہے اور نیشنل کانفرنس کو ہمیشہ یہ طرہ امتیاز حاصل رہاہے کہ یہ جماعت لوگوں کیساتھ زمینی سطح پر جڑی رہی ہے اور اسے لوگوں کی بے پناہ محبت اور پشت پناہی حاصل رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کی وحدت، انفرادیت ، اجتماعیت اور مذہبی ہم آہنگی کا راز نیشنل کانفرنس کی مضبوطی میں ہی مضمر ہے ۔ ہماری جماعت نے چٹان جیسے چیلنجوں کا سامنا کیا اور نشیب و فراز دیکھے ہیں اور ہمیشہ سرخ رو ہوکر اُبھری ہے، یہ سب اس لئے ممکن ہوپایا کیونکہ اس جماعت کو عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس آج بھی تینوں خطوں کے عوام کے دلوں میں راج کرتی ہے اور یہی ایک واحد عوامی نمائندہ جماعت ہے جو تینوں خطوں کے عوام کو درپیش چیلنجوں، مسائل و مشکلات سے نجات دلا سکتی ہے۔ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے ہر سطح پر برسرجہد ہے اور ساتھ قانونی لڑائی بھی لڑ رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں