تیس ہزار دو سواسامیوں کوپر ُکرنے ایس ایس بی کوفراہم کرنے کابیان انتہائی اہمیت کاحامل 42

تیس ہزار دو سواسامیوں کوپر ُکرنے ایس ایس بی کوفراہم کرنے کابیان انتہائی اہمیت کاحامل

فاسٹ ٹریک بنیادوں پر معاملات کو طئے کرنے کے بیان کوعملی جامہ پہنایاجائے/تعلیم یافتہ بیروزگار
سرینگر/ 27جنوری /جموں وکشمیر کے لیفٹننٹ گورنر کی جانب سے یوم جمہوریہ کی 73وی تقریب کے دوران سروس سلیکشن بورڈ کو23ہزار دو سو کے قریب اسامیاں پرُ کرنے کیلئے فراہم کرنے کے بیان کا تعلیم یافتہ بے روز گاروں نے خیر مقدم کرتے ہوئے لیفٹننٹ گورنر سے اپیل کی کی سروس سلیکشن بورڈ کو پہلے ہی فراہم کی گئی اسامیوں کوپرُکرنے کیلئے جنگی بنادوں پراقدامات اٹھانے کی بھی تلقین کی جانی چاہئے اور سرکاری اداروں میں جو اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہے انہیں پرُکرنے کے خاطر فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائے تاکہ مرکزی زیر انتظام علاقے میں بیروز گاری کی جوشرح آسمان کوچھونے لگی ہے اس پر کسی حدتک قا بو پایاجاسکے اور مالیاتی اداروں کو ا س بات کے لئے جواب دہ بنایاجائے کہ وہ پرائیویٹ سیکٹر کی طرف جانے والے تعلیم یافتہ بیروز گاروں کو دفتری طوالت کے بجائے جلد سے جلد لون فراہم کرے تاکہ وہ پرائیویٹ سیکٹر میں جاکر خود روز گار کی طرف گامزن ہوسکے ۔اے پی آ ئی نیو زڈیسک کے مطابق تعلیم یافتہ بیروز گاروں نے جموں وکشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہاکے اس بیان کاخیرمقدم کیاجس میں انہوںنے سروس سلیکشن بورڈ کو 23ہزار دو سو اسامیاں پرُ کرنے کے لئے فراہم کرنے کاعندیہ دیا تعلیم یافتہ بیروز گاروں نے لیفٹننٹ گورنر کوانتہائی اہمیت کاحامل قرار دیتے ہوئے کہاکہ ا س سے تعلیم یافتہ بیروز گاروں میں امید کی ایک نئی کرن نظرآنے لگی اور انہیں اپنامستقبل تابناک بھی دکھائی دینے لگا۔ تعلیم یافتہ بیروز گاروں کے مطابق لیفٹننٹ گورنر کے اس بیان سے تعلیم یافتہ بیروز گاروں میں خوشی کی لہردوڑ گئی اور وہ اس دن کاشدت کے ساتھ انتظار کرینگے جس دن سروس سلیکشن بور ڈکی جانب سے تعلیم یافتہ طلاب کے خاطر نوٹفکیشن اجراء کی جائیگی اور امید واروں کودستاویزات جمع کرنے کی تلقین کی جائیں۔ تعلیم یافتہ بیروز گاروں کے مطابق کئی دہائیوں سے تعلیم یافتہ بیروز گار جموںو کشمیر میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اسامیوں کوپرُکرنے کے بیانات سنتے سنتے تھک گئے اور بیانات کوعملی جامہ پہنانے کی خاطر حکومتوں نے بار بار اپنے وعدوں کوعملی جامہ پہنانے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے اور یہی وجہ ہے کہ آج جموں وکشمیرمیں بیروز گاری کی شرح 22.72%تک جاپہنچی ہے اور شہروں قصبوں میں بیروز گاری کی شرح 15%کے ہندسے کوبھی عبور کرنے جارہی ہے ۔تعلیم یافتہ بیروز گاروں کے مطابق سرکار اگر جموںو کشمیر میں واقعی بیروز گاری پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ ہے تو پرائیویٹ سیکٹر کومضبوط مستحکم بنانے کی طرف توجہ دینی چاہئے ۔سرکاری اداروں کی جانب سے جن اسکیموں کوبروئے کار لانے کے لئے میٹنگوں کے دوران بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہے ان کے بارے میں سرکاری افسروں اور مالیاتی اداروں کے سر براہوں سے جانکاری حاصل کی جانی چاہئے ۔تعلیم یافتہ بیروز گاروں کے مطابق جوبھی امیدوار پرائیویٹ سیکٹر میں جاکر روز گار تلاش کرنے کی کوشش کرتا اور اس کے لئے ایک منصوبہ لے کروہ آگے بڑھتا ہے تاہم اس کے خواب اس وقت چکناچور ہوتے ہے جب مالیاتی اداروں کی جانب سے اس سے طویل دفتری طوالت میں ڈال کر آخر وقت پر یہ کہتے ہوئے لون فراہم کرنے سے انکار کیاجاتاہے کہ سکیم اب قابل استعمال نہیں رہی ہے سرکار نے جوحد مقرر کی تھی وہ پوری ہوگئی ہے اب ادارہ لون فراہم کرنے کے پوزیشن میں نہیں ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں