41

اومکرون ویرینٹ ڈیلٹا سے تین گنا تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ مرکز ی وزارت صحت نئی ویرینٹ کے پھیلائو کو روکنے کیلئے اقدامات اُٹھانے کی ہدایت

سرینگر/22جنوری/جموں کشمیر سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں اومیکرونے کے پھیلنے کے تناظر میں مرکز نے یوٹیز اور ریاستوں کی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ طبی شعبہ کو متحرک کریں اور اس نئی ویرینٹ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائیں۔ ادھر ملک میں اومیکرون سے متاثرہ مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔جبکہ جموںمیں اب تک اومیکرون کے تین معاملات سامنے آئے ہیںتاہم وادی کشمیر میں ابھی تک کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں کشمیر میںاور ملک کے دیگر علاقوں میں کووڈ19کی نئی قسم اومیکرون کے مثبت معاملات میں تیزی سے اضافہ کے تناظر میں ہفتہ کے روزمرکزی سرکار نے ہدایت کی ہے کہ یہ ویرینٹ ڈیلٹا قسم کے مقابلے میںتین گنا زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے اس لئے اس کے تدارک کیلئے فوری اقدامات اُٹھائیں اور شعبہ صحت کو فعال کریں ۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے کہا ہے کہ کووڈ کی قسم Omicron، اِس کی ڈیلٹا قسم کے مقابلے تین گْنا زیادہ پھیلتی ہے۔ مرکز نے ریاستوں اور اپنے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اِس سے متعلق اپنے نظام کو مستعد اور سرگرم بنائیں اور ضلع اور مقامی سطح پر پیشگی اقدامت کریں۔صحت اور خاندانی بہبود کے سکریٹری راجیش بھوشن نے کَل ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کووڈ کی قسم ڈیلٹا، اب بھی ملک کے مختلف علاقوں میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور ضلع کے سطح پر، مزید دوراندیشی، اعدادوشمار کا تجزیہ، فعال فیصلہ سازی اور روک تھام کی سخت اور فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کووڈ انیس سے متاثرہ لوگوں سے متعلق تازہ اعدادوشمار اور جگہوں کا لگاتار جائزہ لیتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ اسپتال کے بنیادی ڈھانچے، اِس کے استعمال، افرادی قوت اور کنٹینمنٹ زون کی اطلاعات جاری کئے جانے کا بھی جائزہ لیا جائے۔دریں اثناء جموںمیں بھی اومیکرون کے تین معاملات سامنے آئے ہیں ۔ بنتلاب کے علاقے سے دو خواتین تالاب تلو بوہری اور ایک طالبہ متاثر پائی گئی ہیں۔ ان تینوں میں سے کسی کی بھی غیر ملکی سفری تاریخ نہیں ہے۔یہ تینوں بغیر علامات کے متاثر ہوئے تھے لیکن دہلی سے رپورٹ آنے میں تاخیر کی وجہ سے خدشہ ہے کہ تینوں سے انفیکشن مزید پھیل گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں