44

کووڈ کی تیسری لہر ـ :جموں کشمیر میں 64گھنٹوں پر مشتمل ہفتہ وار لاک ڈائون کی شروع

کورونا لاک ڈائون کو نفاذ کرنے کیلئے جگہ جگہ پولیس و انتظامیہ کے آفیسران متحرک

سرینگر/21جنوری /وبائی بیماری کورونا وائرس کی جاری لہر کے پیش نظر نظر جمعہ کے بعد دوپہر سے 64گھنٹوں کے ہفتہ وار کورونا کرفیو کی شروعات سے وادی کے بیشتر اضلاع میں کورونا لاک ڈائون سے معمولات زندگی درہم برہم ہوکے رہ گئیں ۔بعد ددپہر سے ہی سرینگر سمیت وادی کے تمام اضلاع میں کاروباری سرگرمیاں بند ہوئی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب ہوا ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں کورنا وائرس کے کیسوں میں گزشتہ کئی دنوں سے تشویشناک اضافہ کے چلتے انتظامیہ سے جموں کشمیر میں 64گھنٹوں کا ہفتہ وار کورونا کرفیو نافذ کیا ہے ۔ جمعہ کے بعد دوپہر دو بجے سے کورونا کوفیو کی شروعات ہوئی جو سوموار کی صبح 6تک جاری رہے گا ۔ جمعہ کے بعد دوپہر سے ایک مرتبہ پھر کورونا کرفیو کی واپسی سے معمولات زندگی بُری طرح سے متاثر رہی جبکہ وادی میں حساس علاقوں کے ساتھ ساتھ شہر خاص میں سخت بندشیں عائد رہیں ۔جمعرات کی شام کو ہی تمام ضلع ترقیاتی کمشنران کی جانب سے حکمنامے جاری کئے گئے تھے جس میںکہا گیا تھا کہ جمعہ کے بعد دوپہر سے  کورونا کرفیو نفاذ رہے گا ۔ جمعہ کو دو بجنے کے ساتھ ہی شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا جبکہ حساس مقامات پر سیکورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے تھے اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔ ادھر عالمی وبائی کوروناوائرس کی دوسری لہر کے چلتے شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں سخت ترین اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔سرینگر کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ لالچوک اور دیگر بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کو بھی سیل کردیا گیا ہے اور لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل روک لگانے کیلئے فورسز اور پولیس نے جگہ جگہ رُکاوٹیں کھڑی کررکھی ہے ۔ کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اُٹھائے گئے اقدمات سے اگرچہ عام لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم لوگوںکا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ضروری ہے اورلوگ سرکارکے اس فیصلے پر اپنا بھر پور تعاون دینے کو تیار ہے ۔کورونا کرفیو کے چلتے لالچوک اور دیگر گردونواح کے علاقوںمیںجمعہ کے بعد دوپہر سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بند رہی جبکہ تمام تجارتی مراکز اور دکانیں بھی مقفل رہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ رستوران ، ہوٹل اورگیسٹ ہاو س بھی تالہ بند رہے ۔غیر ضروری طور پر کسی کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی بلکہ صرف لازمی اور ایمرجنسی خدمات کو پابندیوں سے باہر رکھا گیا تھا ۔ کورونا کرفیو کی وجہ سے سڑکوں اور کاروباری اداروں کو بند کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔ادھروسطی کشمیر کے بڈگام قصبہ میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے جو ملحقہ علاقوں سے آنے والی گاڑیوں کو قصبے میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں