سرینگر/20جنوری /محکمہ شیپ اینڈ اینمل ہسبنڈری کی جانب سے قائم کردہ سب سے پُرانے پولٹری فارم مٹن کی حالت قابل رحم ہوگئی ہے ۔ اس پولٹری فارم سے جہاں سارے جنوبی کشمیر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر حصوں کو پولٹری سپلائی کی جاتی تھی تاہم اب یہ صرف برائے نام پولٹری فارم ہوکے رہ گیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مٹن علاقے میں محکمہ شیپ اینڈ اینمل ہسبنڈری کی جانب سے 1980سے پہلے ایک پولٹری فارم کیا گیا تھاجہاں سے پورے جنوبی کشمیر کے علاوہ وادی کے دیگر علاقوں کو بھی پولٹری فراہم کی جاتی تھی تاہم اب یہ پولٹری فارم برائے نام رہ گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ اس وقت جب یہاں موسم سرماء میں سرینگر جموں شاہراہ اکثر بند رہتی ہے اگر یہ پولٹری فارم صحیح طور پر چلایا جاتا تو کافی حد تک پولٹری کی قلت دور ہوجاتی ہے ۔لوگوں نے کہا کہ اس پولٹری فارم کے علاوہ جنوبی کشمیر کے متعدد پولٹری فارم نجی سطح پر قائم کئے گئے ہیں جہاں سے کافی تعداد میں مرغ تیار کئے جاتے ہیں لیکن یہ سرکاری طور پر قائم شدہ اس پولٹری فارم کی کارکردگی سے یہ بند ہونے کی کگار ہونے پر پہنچ چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق سال 2016سے پولٹری فارم کی ہیچری بے کار پڑی ہے جس سے مرغ تیار کئے جاتے تھے ۔ اب یہاں سے صرف انڈے تیار کئے جاتے ہیں اور یہاںسے انڈے ہاری پربت پولٹری فارم پہنچائے جاتے ہیں جہاں سے ان سے مرغ پیدا کئے جاتے ہیں ۔ ہیچری کے بیکار ہونے کے حوالے سے جب سی پی او ڈاکٹر شاہنواز احمد کے ساتھ بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے جلد ہی اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔ دریں اثناء مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ ہچیری شروع کرنے کے سلسلے میں کئی بات متعلقہ افسران سے اپیل کی گئی تھیں اور جو بھی آفیسر تعینات کیا جاتا ہے وہ یہی بات بتاتا ہے تاہم کوئی بھی اقدام زمینی سطح پر دکھائی نہیں دیتا ۔ اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ اس پولٹری فارم کو فعال بنانے کیلئے فوری طور پر اقدامات اُٹھائیں یا اس کو کسی پرائیوٹ شخص کو چلانے کیلئے دیا جائے ۔
86