49

ہندوارہ کی مہرین الطاف بانڈے کاکارنامہ بین الاقوامی کراٹے چیمپئن شپ میں حصہ لیکر سونے کا تمخہ جیت

سری نگر:۲۰،جنوری//لڑکیاں بھی لڑکوں سے کم نہیں زندگی کے ہر شعبے کی طرح لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی اب کھیلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں شمالی قصبہ ہندوارہ بانڈے محلہ سے تعلق رکھنے والی بارہویں جماعت کی طلبہ 18سالہ مہرین الطاف بانڈے نے مختلف کھیلوں میں اپنا لوہا منوا کر اپنے ضلع کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کا نام روشن کیا۔مہرین بانڈے پچھلے چھ سال سے مارشل آرٹ کھیل سے وابستہ ہیں اور ان چھ سالوں میں مہرین نے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ اس کھیل کو جاری رکھا ہے۔جے کے این ایس نامہ نگارطارق راتھر کے مطابق مہرین کے والدین کا کہنا ہے کہ مہرین بچپن سے اپنے گھر میں توڑ پھوڑ کررہی تھی اور ہر چیز سے لڑتی رہتی تھی اور گھر میں موجودہر ایک چیز ہر کھبی کک کھبی مکا مارا کرتی تھی مہرین پچھلے چھ سال سے یہ کھیل کھیل رہی ہے اور اپنی محنت اور لگن سے اس سے اپنی وابستگی رکھتی ہے اور اس کھیل میں اپنی شاندار کارکردگی دکھا کرانہوں نے نصف درجن میڈل کچھ سونے کے کچھ چاندی کے جیت لیے۔ مہرین نے حال ہی میں ویشکاپٹنم میں انٹرنیشنل میڈل جیت کر جموں کشمیر کا ہی نہیں بلکہ بھارت کا نام روشن کیا ہے۔۔مہرین بچپن سے ہی مارشل آرٹ بنا چاہتی تھی اور نینشنل لیول کھیل کھیلنا کیلئے کافی شوق رکھتی تھی اور مہرین کا یہ خواب اس وقت پورا ہوا جب انہوں نے حالیہ دنوں ویشکاپٹنم میں انٹرنیشنل کھیل کھل کر وہاں انٹرنیشنل سونے کا تمخہ جیت لیا مہرین الطاف بانڈے نے کہا یہ تبھی ممکن ہوا جب مجھے الوفینس فیصل مارشل آرٹ ایکڈیمی ہندوارہ سے وابستہ بڈکان کرائ￿ ٹے ڈو جے اینڈ کے بڈکان کراٹے ڈو انڈیا ممبر آف کراٹے انڈیا آرگنازیشن۔کے ائی او کی بدولت سے حاصل ہوا اس ایکڈیمی کے زریعے مجھے یہ پلیٹ فارم حاصل ہوا اور آج میں اس مقام تک پہنچ گئی اور پورے جموں وکشمیر کا نام روشن کیا۔مہرین کا کہنا ہے کہ جب میں نے پہلے پہلے اس کھیل کی شروعات کی کوئی ایکومنٹ نہیں تھا کھیل کھیل کیلئے جگہ نہیں تھی کلب نہیں تھا پھر کڈو۔۔۔فصیل کے ایکڈیمی میں گئی وہاں مجھے میرے کوچ فصیل نذیر نے بہت اچھے سے ٹرینگ دی کلب نہ۔سہی لیکن ایک کمرے میں ہی مجھے اور میرے ساتھ دیگر سٹوڈنٹ کو اچھے طریقے سے سیکھایا ٹرینگ دی محنت لگن سے ہمیں اس قابل بنایا اور انٹرنینشل لیول تک تیار کیا اس محنت پرمیں انہیں بدائی دیتی ہوں اور اس کھیل کو کھیلنے میں مجھے سپورٹ جو ملا وہ مجھے میری ماں اور باپ سے ملا انہوں نے مجھے بہترین سپورٹ دیکر میں اس مقام تک پہنچ پائی مجھے میرے والدین کے سپورٹ کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے مجھے اس کھیل کو کھلنے کیلئے اپنی محنت خرچہ وغیرہ برداشت کرکے مجھے یہ مقام حاصل ہوا میں انٹرنینشنل لیول تک پہنچ پائی اور وہاں اپنی جیت بھی درج کی وہ بھی اپنے والدین کی دعاوں سے۔مہرین نے جے کے این ایس نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے میرے والدین نے پڑھائی کے ساتھ اس کھیل میں مجھے بھرپور تعاون دیا اور میں خود چاہتی تھی کھیل سے ہی اپنا کیرئر بناوں اور اس وقت اگر میں اس مقام پر ہوں وہ میں اپنے کوچ فیصل سر اور اپنے والدین بھائیوں کی مدد سے پہنچی ہوں۔انہوں نے کہ سول ڈفنس ضروری ہے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنی ڈفنس بھی ضروری ہے آج کے دور میں لڑکیاں لڑکوں سے کم نہیں ہے لڑکیاں بھی لڑکوں سے کافی آگے نکل چکی ہے۔یہ یہی نہیں کہ بس دھکا مکی کے لئے کھیل سیکھنا ہے بلکہ لڑکی اپنی سورکھشا خود کرسکتی ہے اس کے ساتھ کوئی چیڑچھاڑ ہو پکٹ ماری ہو وغیرہ وغیرہ اسکے لئے سول ڈفنس بہت ضروری ہے۔مہرین نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوارہ میں اس کھیل کو کھیلنے کیلئے کوئی فیسلٹی نہیں ہیں انہوں نے کہا اگر کچھ عرصہ قبل یہاں ایک اندور سٹینڈ تعمیر کیا گیا لیکن اس میں باقی کام ادھور پڑنے سے اس سے کھلاڈیوں کے نام وقف ابھی نہیں کیا گیا انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ہندوارہ کے اندور اسٹینڈ کی کام میں سرعت لائی جائے تاکہ یہاں کے کھیلاڈی اچھے طریقے سے کھیل پرکٹس کر سکے اورانہیں دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑیاس دوران مہرین۔کے کوچ فیصل نذیر نے بتایا کہ اس کھیل کو کھیلنے یا ان بچوں کو پریکٹس کرنے میں کلب نہ ہونی کی وجہ سے انہیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا یہاں کا سپورٹس محکمہ اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دیے رہا ہے جس وجہ سے ان بچوں کو کرائے پر لئے ہال میں پریکٹس کرنی پڑتی ہے جس سے ان بچوں کو بھی دقت ہوتی ہے ہمیں بھی پریشانی ہوجاتی ہے انہوں نے حکام سے اپیل کہ ہندوارہ میں سپورٹس سسٹم کی طرف دھیان دیکر کا مطالبہ کرتے ہوئے مختلف کھیلوں سے وابستہ بچوں کو اپنے ٹلنٹ نکھانے کیلئے سرکار انہیں باضابط مدد فراہم کرے تاکہ ان مدد حاصل ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں