اُس پار لانچنگ پیڈوں پر 300سے 400جنگجو دراندازی کی تاک میں 53

ملک کی سالمیت اور سیکورٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے

ہماری فوج کسی بھی کارروائی کیلئے ہمیشہ تیار / ایم ایم نروانے
سرینگر/12جنوری/پاکستان اور چین کے نام ایک مرتبہ پھر سخت پیغام دیتے ہوئے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل ایم ایم نروانے نے واضح کر دیا کہ اگرمشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر چین کی سرگرمیاں جبکہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سے بار بار سرحد پار سے دراندازی کی کوششیں بند نہ کی گئی تو ہم کسی بھی کارروائی سے گریز نہیںکریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ سال جنوری سے شمالی اور مغربی سرحدوں پر مثبت پیش رفت ہو رہی ہے اور ہم بات چیت کے ذریعے امن لانے کی کوشش کر رہے ہیںتاہم اگر کوئی بھی حرکت ہوئی تو ہندوستانی فوج شمالی سرحد پر کسی بھی کارروائی کیلئے تیار ہے۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق بدھ کو ہندوستان اور چین کے درمیان 14ویں فوجی سطح کی بات چیت کے بیچ فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل ایم ایم نروانے ایچ این بھی بحث میں حصہ لیا۔اس دوران انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس دوران انہوں نے کہا کہ سرحد پر پاکستان کی طرف سے کافی کاغذی کارروائی ہو رہی ہے۔ عسکریت پسندوں کی جانب سے بار بار سرحد سے دراندازی کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ اگرچہ ان کوششوں کو بھارتی فوجیوں نے ناکام بنا دیا ہے لیکن اس نے بار بار پاکستان کے خفیہ ایجنڈے کو ثابت کیا ہے۔فوجی سربراہ ایم. ایم نروانے نے کہا کہ ـــــــــ’’ــــمیں پاکستان پر زور دیتا ہوں کہ یہ کوششیں بند کی جائے بصورت دیگر ہم کارروائی کرنے پر مجبور ہوا تو وہ کارروائی ہوگی ‘‘، انہوںنے مزید کہا کہ ’’مغربی سرحد پر صورتحال، خاص طور پر لائن آف کنٹرول کے قریب، کافی عرصے سے کشیدہ ہے۔ فی الحال صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ تاہم، علاقے میں عسکری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب دراندازی میں اضافہ ہوا ہے۔ لہٰذا یہ کہے بغیر کہ مغربی پڑوسیوں کے پوشیدہ عزائم اس کے ذریعے آشکار ہو رہے ہیں۔ لیکن ہم عسکریت کو برداشت نہیں کریں گے۔ اگر ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا تو ہم بھاری قیمت ادا کریں گے ۔ چین کے ساتھ سرحدی معاملات کے بارے میںپوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ہا کہ چین ہو یا پاکستان ہندوستانی فوج کسی بھی کارروائی کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ سال جنوری سے شمالی اور مغربی سرحدوں پر مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ جبکہ کہ ہم بات چیت کے ذریعے امن لانے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کسی بھی کارورائی کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا اور اس پار سے کوئی بھی حرکت کی گئی تو اس کا بھر پور انداز میںجواب دیا جائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں