ایرانی سیب کواولین ترجیح،بیرون منڈیوں میں کشمیری سیب کی خریدوفروخت زیرالتواء
سری نگر:۱۰،جنوری//واگہ سرحد اورگجرات کے ساحلی راستے سے ایرانی سیب کی درآمد گی نے کشمیرکی میوہ صنعت کی کمرتوڑ کررکھ دی ہے ،کیونکہ مبینہ طورپرایرانی سیب کواولیت دی جاتی ہے اورکشمیری سیبوں کوکولڈ اسٹوروں اورگوداموںمیں رکھاجاتاہے۔جے کے این ایس کے مطابق کشمیرکے فروٹ گروئورس اور ڈیلروں کاکہناہے کہ ایرانی سیب کوغیرقانونی طورپر درآمد کرکے ملک بھرکی منڈیوںمیں پہنچایاجاتاہے اورپھرکاروبار کے وقت ایرانی سیب کوہی اولین ترجیح دی جاتی ہے اورکشمیر سے پہنچنے والے میوہ جات بشمول سیب کی مختلف اقسام کوکولڈ اسٹوروںمیں رکھاجاتاہے ۔فروٹ منڈی سوپورسے وابستہ میوہ بیوپاریوں اورمالکان باغات کی تنظیم فروٹ گروورس اینڈڈیلرس ایسوسی ایشن کے صدر فیاض احمدملک عرف کاکہ جی نے اس صورتحال پرتشویش ظاہر کرتے ہوئے محکمہ باغبانی کے ڈائریکٹر کے دعوئوںکوغلط بتایا۔انہوںنے کہاکہ کشمیر سے روزنہ تقریباً100میوہ گاڑیاں ملک کے مختلف شہروں بشمول دہلی ،ممبئی ،لکھنو ،کولکتہ اوربنگلور روانہ ہوتی ہے لیکن جب کشمیری سیب سے بھرے ڈبے اورپیٹیاں منڈیوںمیں اتاری جاتی ہیں توان کوکولڈ اسٹوروں یاگوداموںمیں ڈالدیاجاتاہے ۔فیاض احمدملک نے کہاکہ میوہ جات بالخصوص سیب کے کاروبار کاسیزن جب عروج پرتھا توکشمیری سیب کوبازاروں سے غائب رکھاگیا اورایرانی سیب کوفروخت کیاگیا۔انہوںنے کہاکہ آج کے سیزن میں کشمیری ڈیلشس سیب کی ایک پیٹی 1200روپے میں بکتی تھی لیکن ایرانی سیب کی وجہ سے اب کشمیری سیب کی یہ پیٹی محض 600روپے میں فروخت ہورہی ہے اوریوں کشمیرکے فروٹ گروورس کوایک پیٹی میں600روپے کانقصان اُٹھاناپڑتا ہے ۔انہوںنے مزیدبتایاکہ اس وقت ملک بھرکی میوہ منڈیوںمیں تقریباً40فیصد سے زیادہ کشمیری سیب کولڈاسٹوروںمیں پڑے ہیں جبکہ اسے کہیں زیادہ سیب یہاں کشمیر میں پڑے ہیں ۔فیاض ملک نے کہاکہ کشمیرکی میوہ صنعت پرکاری ضرب لگائی جارہی ہے جبکہ اس صنعت کیساتھ لاکھوں افرادکی روزی روٹی اورذرائع آمدن جڑی ہوئی ہے ۔
76