کرونا وائرس کے متاثرین کی عالمی تعداد 30 کروڑ سے بڑھ گئی پہلے 10کروڑ کا ہند سہ ایک سال جبکہ تیسرے 10کروڑ کی حد محض پانچ ماہ میں عبور 52

کرونا وائرس کے متاثرین کی عالمی تعداد 30 کروڑ سے بڑھ گئی پہلے 10کروڑ کا ہند سہ ایک سال جبکہ تیسرے 10کروڑ کی حد محض پانچ ماہ میں عبور

سرینگر/08جنوری/عالمی سطح پر کووڈ-19 میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 30 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ عالمگیروبا کے پھیلاؤ میں آنے والی تیزی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے 10 کروڑ کے ہندسے تک پہنچنے میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگاجب کہ تیسرے 10 کروڑ کی حد محض پانچوں مہینوں کے اندر ہی عبور کر لی گئی۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق کرونا وائرس کے تیز تر پھیلاؤ کے باعث لندن میں طبی عملے اور مریضوں کو اومیکرون کی وجہ سے سخت نقصان پہنچا ہے، جس کے بعد اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے 40 ڈاکٹروں سمیت فوج کے 200 ارکان کو شہر کے اسپتالوں میں تعینات کر دیا ہے۔کرونا کے پھیلاؤ کی رفتار نے ملک کی نیشنل ہیلتھ سروس پر نکتہ چینی میں اضافہ کر دیا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اومیکرون میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں صحت کا نظام قومی ضرورتوں اور تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے کووڈ-19 سے متعلق سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری کے پہلے ہفتے میں امریکہ میں رجسٹر ہونے والے روزانہ کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھ گئی ہے جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے، جب کہ پچھلے سات 5 سے 11 جنوری کے ہفتے کے دوران یہ اوسط دو لاکھ 58 ہزار کیسز تھی۔گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک بھر میں 33 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ نئے کرونا کیسز رپورٹ ہوئے۔بیماریوں کی روک تھام اور بچاؤ کے امریکی ادارے سی ڈی سی نے بتایا ہے کہ نئے سال کے آغاز کے بعد سے رجسٹر ہونے والے 95 فی صد سے زیادہ کرونا کیسز اومیکرون کے ہیں۔جمعرات کو جاری ہونے والے جانز ہاپکنز کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ 28 دنوں میں عالمگیر وبا سے امریکہ میں 36ہزار 400 سے زیادہ اموات ہوئیں جب کہ اسی عرصے کے دوران 69 لاکھ سے زیادہ نئے مریضوں کا انداج ہوا۔ایک ایسے موقع پر جب عالمگیر وبا کی نیا ویرینٹ انتہائی تیز رفتاری سے اپنا دائرہ وسیع کر رہا ہے، صدر بائیدن کو یقین ہے کہ وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں ںے ایک بار پھر کہا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ کرونا وائرس یہاں رہنے کے لیے آیا ہے۔جب کہ اس سے قبل صحت کے سابقہ مشیروں میں چھ امریکیوں پر یہ زور دے چکے ہیں کہ وہ کرونا وائرس کے ساتھ زندگی بسر کرنا سیکھیں۔ اور صدر کی انتظامیہ کو اس وبا کے مقابلے کے لیے مختلف طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا کے گورنر نے جمعرات کو کہا کہ ریاست میں اومیکرون کے پھیلاؤ کی صورت حال کے پیش نظر وہ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز سی ڈی سی سے فوری طور پر یہ درخواست کر رہے ہیں کہ انہیں اپنی ریاست میں 50 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کو کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسین کی چوتھی خوراک لگانے کی اجازت دی جائے۔صحت کے عالمی ادارے ‘ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن’ نے کہا ہے کہ حال ہی میں فرانس میں کرونا وائرس کی ایک نئی جینیاتی قسم کا پتہ چلا ہے جس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔فرانس کے دوسرے سب سے بڑے شہر مارسلے میں قائم آئی ایچ یو میڈیٹرانے انفکشن فاؤنڈٰیشن کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دسمبر کے دوران مارسلے کے قریب رہنے والے 12 مریضوں میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم بی ون 640 ٹو دریافت کی، جس میں وسطی افریقی ملک کیمرون کا سفر کرنے والا پہلا ایسا مریض بھی شامل تھا جس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس نئی قسم کے وائرس کے خلیوں میں 46 قسم کے تغیرات دیکھے گئے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس ویرینٹ میں ویکسین کے خلاف زیادہ مزاحمت ہو سکتی ہے اور وہ وبا کو زیادہ تیزی سے پھیلانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔اس نئے ویرینٹ کو انسٹی ٹیوٹ کی مناسبت سے آئی ایچ یو کا نام دیا گیا ہے۔فرانسیسی سائنس دانوں نے نئے ویرینٹ کا انکشاف طبی سائنس کے ایک آن لائن جریدے میڈ آرایکس آئی وی میں کیا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدے دارعابدی محمود نے اس ہفتے کے شروع میں جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ آئی ایچ یو ویرینٹ پرہماری نظر ہے۔ ابھی یہ جینیاتی قسم صرف مارسلے تک ہی محدود ہے اور فی الحال تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں