49

سرینگرجموں ٹریفک کیلئے ایڈوائزری جاری ہونے کے باوجود

مسافروں کو جموں پہنچانے کے بہانے قاضی گنڈ میں درماندہ کیا جاتا ہے

سرینگر/06 جنوری/سرینگر جموں شاہراہ پر سفر کرنے سے متعلق حکام کی جانب سے پہلے ہی ایڈوائزری جاری کئے جانے کے باوجود بھی کچھ ٹرانسپورٹر اپنے مفاد کیلئے قاضی گنڈ پہنچ کر وہاں دن اور رات مسافروں کو گاڑیوں میں رہنے کیلئے مجبور کرتے ہیں جبکہ ان کی وجہ سے وہاں پر ٹریفک جام لگنے سے دیگر لوگوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔معلوم ہواہے کہ وادی کے مختلف جگہوں کے ساتھ ساتھ سرینگر سے بھی جموںکی طرف گاڑیاں چلائی جارہی ہے اور مسافروں کو قاضی گنڈ میں پریشانی کی حالت میں رہنا پڑتا ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سرینگر جموں شاہراہ پر ٹریفک کے سلسلے میں ہر روز حکام کی جانب سے ٹریفک ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے جس میں شاہراہ پر ٹریفک کا حال اور ٹریفک جموں یا سرینگر سے چلے گا اس بات کی بھی جانکاری دی جاتی ہے تاہم وادی کے مختلف قصبہ جات جن میں سرینگر، بارہمولہ، بانڈی پورہ کپوارہ، پلوامہ، بڈگام،کولگام، شوپیان اور ہندوارہ بھی شامل ہیں سے روزانہ چھوٹی مسافر گاڑیاں نکل کر قاضی گنڈ میں خیمہ زن ہوجاتی ہیں اور یہاں پر مسافروں کو بھی رات یا دن بھر درماندہ رکھا جاتا ہے جس کے نتیجے میں شاہراہ پر ٹریفک جام معمول بن جاتا ہے۔ نمائندے امان ملک کے مطابق ایڈوائزری کے باوجود بھی ڈرئیور مسافروں کو پریشانی میں مبتلائ کرکے گاڑیاں قاضی گنڈ پہنچاتے ہیں اور ٹریفک کھلنے کا انتظار کرتے ہیں۔ یہ عمل صرف وادی کشمیر کے ڈرائیوروں کی جانب سے ہی نہیں بلکہ جموں سے سرینگر کی طرف آنے والے گاڑیوں کی جانب سے بھی عملایا جاتا ہے۔ اس لئے اگر حکام کی جانب سے قصبہ جات سے ہی گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت نہ ملے تو سرینگر جموں شاہراہ پر گاڑیاں جمع نہیں ہوں گی اور ٹریفک بھی متاثر نہیں ہوگا۔ اپنے کچھ گھنٹے بچانے کیلئے ڈرائیور مسافروں کو پریشانیوں کے علاوہ خطرات میں بھی ڈال دیتے ہیں کیوں کہ اگر ٹریفک بحال نہیں ہوا اور موسم خراب ہوا تو راستے میں مسافروں کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یاد رہے کہ بانہال سے رام بن تک بدترین ٹریفک جام ایک معمول کی بات ہے لیکن اس ٹریفک جام کیلئے ڈرائیور اور ٹرانسپورٹر خود ہی ذمہ دار ہے کیوں کہ وہ خود ہی ٹریفک ایڈوزئری نظر انداز کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں