43

کشمیر کی میوہ صنعت کو مسلسل نقصان پہنچنا کوئی اتفاق کی بات نہیں ہوسکتی

ایران سے وسیع پیمانے پر سیبوںکی غیر قانونی برآمد کیسے ممکن ہورہی ہے/ حسنین مسعودی
سرینگر/05جنوری/نیشنل کانفرنس نے کشمیر کی میوہ صنعت کو منظم اور منصوبہ بند طریقے کے تحت زمین بوس کرنے کی سازشوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میوہ صنعت سے جڑے لاکھوں کنبوں کی حالت زار پر زبردست تشویش کا اظہار کیاہے۔سی این آئی کے مطابق پارٹی کے رکن پارلیمان برائے شمالی کشمیر ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جنوبی کشمیر جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں ایران سے سیبوں سے غیر قانونی برآمدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں بغیر ٹیکس کے سیبوں کی برآمد کیسے ممکن ہورہی ہے؟ انہوںنے کہاکہ حکومتی سطح پر درپردہ پشت پناہی کے بغیر ایران کے سیبوں کی اتنی بڑی تعداد میں غیر قانونی برآمدگی ممکن نہیںہوسکتی۔ انہوں نے کہاکہ سیبوں کی اتنی بڑی تعداد میں برآمدگی کا براہ راست اثر کشمیر کے میوہ صنعت سے جڑے افراد پر پڑرہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت بھی کشمیرمیں 3کروڑ کے قریب سیبوں کی پیٹیاں کولڈ سٹوروں اور گوداموں میں پڑی ہیں۔ اراکین پارلیمان نے کہا کہ جموں و کشمیر اور ہماچل میں سیبوں کی کاشت کی وجہ سے ہندوستان دنیا میں سیبوں کی پیداوار میں بڑے ملکوں میں شمار ہوتا ہے اور ایسے میں ایران سے سیبوں کی برآمد سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر کشمیر اور ہماچل میں دنیاکے بہترین سیبوں کی پیداوار ہوتی ہے تو پھر ایران سے سیبوں کی برآمدگی کا کیا مقصدہے۔ اس طرح کی غلط پالیسیوں نے پہلے سے ہی مشکلات سے دوچار کشمیر کے باغبانی شعبے کومزید دباؤ میں ڈال دیا ہے جبکہ سمگل شدہ سیبوں کی برآمد نے چھوٹے اور درمیانہ درجے کے مالکانِ باغات کو پشت بہ دیوار کردیاہے۔ اراکین پارلیمان نے کہا کہ یہ پہلا موقعہ نہیں ہے کہ جب کشمیر کی میوہ صنعت کو نقصان پہنچانے کی درپردہ کوشش کی جارہی ہے ۔ اس سے قبل گذشتہ برسوں کے دوران میوہ بردار گاڑیوں کو مختلف بہانے بناکر کئی کئی دن تک روکا جاتا تھا اور منڈیوں تک پہنچنے سے پہلے ہی پھل خراب ہوجاتا تھا۔ اراکین پارلیمان نے کہا کہ سیب کی صنعت نے کشمیر میں کلیدی صنعت کی حیثیت کر لی ہے اور اس صنعت کو جس طرح سے نقصان پہنچایا جارہا ہے وہ کوئی اتفاق کی بات نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے حکومت ہند پر زور دیا کہ ایران سے سیبوں درآمدگی پر فوری طور پر بریک لگا دی جائے تاکہ کشمیر اور ہماچل کی میوہ صنعت کو بچایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں