سعادت گنج،بارہ بنکی/5 جنوری/ابو شحمہ// “بزمِ ایوانِ غزل” کا ماہانہ طرحی مشاعرہ آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں مہمان استاد شاعر محترم مجیب صدیقی کرنیل گنجوی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا جبکہ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے عبداللٰہ مصطفٰی آبادی نے شرکت فرمائی۔ اس طرحی مشاعرہ کی نظامت کے فرائض نوجوان نسل کے نمائندہ شاعر آفتاب جامی نے انجام فرمائے ، مشاعرہ کا آغاز مشتاق بزمی نے نعتِ پاک سے کیا اس کے بعد دئے گئے مصرع
“غم ترا سن کے مری آنکھ سے نکلا پانی”
پر باقاعدہ مشاعرہ کی ابتداء ہوئی مشاعرہ بے انتہا کامیاب رہا بہت زیادہ پسند کئے گئے اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں۔
نانا ان کے جو کسی چاہ میں کلی کردیں
گر ہو نمکین تو ہو جاتا ہے میٹھا پانی
مجیب صدیقی کرنیل گنجوی
جس نے اللہ کے لئے خود کو پیاسا رکھا
حوضِ کوثر سے ملا اس کو مہکتا پانی
طارق انصاری
بعد مدت کے کہا اس نے کہ آئی لو یو
مجھ پہ مشکل سے گرا پیار کا پہلا پانی
بیڈھب بارہ بنکوی
پوچھو مت لایا ہے بربادیاں کیسی کیسی
جب بھی مریادا کی دہلیز کو لانگھا پانی
ذکی طارق بارہ بنکوی
مچھلیاں اپنے ہی گھر میں نہیں محفوظ ہیں اب
اس قدر ہوگیا تالاب کا گندا پانی
عاصی چوکھنڈوی
آج انکار ہے اسلاف کی قربانی کا
جن کی عظمت کی شہادت ہے وہ کالا پانی
عبداللٰہ مصطفٰی آبادی
میرا وعدہ ہے مرض کوئی بھی ہوگا نہ تمہیں
ایماں والوں کا پیا کیجئے جھوٹا پانی
مشتاق بزمی
میں کہ جب کرنے لگا دشتِ بلا میں بھی قیام
بن گیا میرے لئے ریت کا صحرا پانی
یوسف مشیر جرولی
دیکھ کر فکروں کی گہرائیاں میری نازش
پانی پانی ہے سمندر کا بھی سارا پانی
نازش بارہ بنکوی
پھول ہم اس کو محبت کے چلو پیش کریں
اس نے تلوار پہ نفرت کا ہے رکھا پانی
دلکش چوکھنڈوی
راہِ مولا میں جو قربان ہوا کرتے ہیں
آبِ کوثر کا وہی پیتے ہیں میٹھا پانی
نعیم سکندر پوری
اس نے زلفوں کو جو شانوں پہ بکھیرا اپنے
چھا گئے ابر وہیں ٹوٹ کے برسا پانی
سحر ایوبی
مجھ کو ڈر ہے وہ پڑوسی سے لگا بیٹھے نہ دل
اس لئے اس کو پلاتا ہوں میں پھونکا پانی
عظیم چوکھنڈوی
اک گنہگار کی بخشش کا یہ سامان ہوا
اس نے بھوکے کو دیا بھوک میں کھانا پانی
شفق ضرار
خواجہء ہند کا پاتے ہی اشارہ پانی
کھنچ کے آنے لگا کشکول میں سارا پانی
باسط رامپوری
گرم آنکھوں سے نکلتا تھا کچھ ایسا پانی
جیسے بارش میں برستا ہو سلگتا پانی
شفیق رامپوری
ان شعراء کے علاوہ آفتاب جامی ، حامد مصطفٰی آبادی ، فرمان مضاہری ، قمر سکندر پوری ، صغیر قاسمی اور طالب نور وغیرہ نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام پیش کیا سامعین میں ماسٹر محمد وسیم ، ماسٹر محمد قسیم ، ماسٹر محمد حلیم ، محمد سفیان اعطاق صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں۔ بزمِ ایوانِ غزل کا آئندہ ماہانہ طرحی مشاعرہ درج ذیل مصرع پر ہوگا۔
“کبھی تم پھول بن جاؤ کبھی تلوار ہو جاؤ”
٭٭٭
10