ہندوستان کے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنے کی مذمت/سوز
سرینگر /4جنوری /پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ’’ہری دوار میں 17-19 دسمبر 2021ئ کے موقع پر نام نہاد دھرم سنسد کے لیڈروں نے ہندو راشٹرا قائم کرنے کیلئے علاوہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی تھی ، جس کے خلاف اب اور لوگوں کے علاوہ آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے رہنمائوں نے پر زور مذمت کی ہے ۔ یہ جمہوری ہندوستان میں سوچ کی ایک خوش آئند کیفیت ہے۔ملٹری ، فضائیہ اور بحریہ کے ان اعلیٰ حکام نے صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو یاد دلایا ہے کہ اس قسم کی فرقہ ورانہ کاروائیوں اور بیانات سے ملک کے امن و سکون میں خلل پڑ سکتا ہے اور اس لئے ایسے افراد کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے۔ایڈمرل رام داس اور دوسرے ملٹری، فضائیہ اور بحریہ کے بہت سارے افسروں نے صدر جمہوریہ اوروزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ ایسے بے لگام نام نہاد ہندو لیڈروں کو لگام لگانی چاہئے ،جو کھلے عام فرقہ ورانہ فضاء قائم کرنے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔مختلف ایجنسیوں اور اخباروں کے علاوہ دی پرنٹ (The Print) نے اپنی اشاعت 31 دسمبر2021ئ کے دن اُن سارے شہریوں کی فہرست شائع کی ہے جنہوں نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے پاس ان فرقہ پرستانہ تقاریر کا نوٹس لینے کیلئے اور قصورواروں کے خلاف قانونی کاروائی کیلئے کہا جو دھرم کے نام پر ملک میں فرقہ واریت پھیلا رہے ۔اسی اثناء میں 73 قانون دانوں اور وکلاء نے احتجاج کیا ہے کہ ایسے گمراہ لوگ اپنے فرقہ ورانہ بیانات سے ملک کی پر امن فضاء کو بگاڑ رہے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف قانون کے تحت کاروائی ہونی چاہئے۔ ان وکلاء نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو بھی میمورنڈم دیا ہے۔میں ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کیلئے دھرم سبھا ء کے نام نہاد لیڈروں کے قابل اعتراض بیان کی مذمت کرتا ہوں اور دوسری طرف اُن سکیولر قوتوں کو مرحبا کہتا ہوں جو ملک میں امن و سکون کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں