ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعات کا پُر امن حل بھارت کی خواہش 49

جموںکشمیر اور دیگر جگہوں سے افسپاء ہٹانے کیلئے ابھی وقت موزون نہیں / لیفٹنٹ جنرل ایم ایم نروانے

سرینگر/یکم جنوری/نئے چیف آف ڈیفنس جنرل ایم ایم نروانے نے ڈی آر ڈی او کے یوم تاسیس پر مبارکبادی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے نے بھارتی فوج کو دفاعی ٹیکنالوجی میں مضبوط اور خودکفیل بنایا ہے۔ اس دوران انہوں نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر اور مشرقی ریاستوں میں نافذ العمل ’افسپا‘ میں ابھی ترمیم کا وقت نہیں آیا ہے اور فوج جموں و کشمیر میں بڑی کامیابی کے ساتھ جنگجو مخالف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ریاستی عوام فوج کو اپنا بھر پور تعاون فراہم کررہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ فوجی آپریشنوں کے دوران فوج عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہماری فوج دنیا کی ڈسپلنڈ فوج میں شمار ہورہی ہے تاہم اس کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیامانیٹرنگ کے مطابق دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم، ڈی آر ڈی او آج اپنا 64 واں یوم تاسیس منارہی ہے۔ 1958 میں آج ہی کے دن DRDO کا قیام عمل میں آیا تھا جس کا مقصد بھارت کو سائنس اور ٹکنالوجی اور خاص طور سے فوجی ٹکنالوجی کے لحاظ سے مضبوط اور خود کفیل بنانا تھا۔ 63 سال کے عرصے میں اس تنظیم نے ملک میں دفاعی تحقیق اور ترقی کے منظر نامے کو تبدیل کردیا ہے۔ ڈی آر ڈی او کے یوم تاسیس کے موقعے پر نئے چیف آف ڈیفنس جنرل ایم ایم نروانے نے ادارے کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے نے فوج کو تکنیکی طور پر مضبوط بنانے میں اہم رول اداکیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی آر ڈی او کی کامیابی ہمیں جموںکشمیر میں بھی دکھائی دے رہی ہے جہاں فوج گزشتہ کئی برسوں سے درپردہ جنگ سے نبردآزما ہے ۔ ناگالینڈ ، شمالی مشرق ریاستوں اور جموں کشمیر میں فوج کو حاصل خصوصی اختیارات (افسپا )میں کسی قسم کی ترمیم یا اس ایکٹ کو کاالعدم قراردینے سے صاف انکار کرتے ہوئے فوج کی تینوں شاخوں کے سربراہ جنرل نروانے نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں افسپا میں کسی قسم کی ترمیم کا ابھی وقت موزون نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں فوج نامساعد حالات سے نمٹتے وقت فوج انسانی حقوق کا خاص خیال رکھتی ہے ۔انکا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر و دیگر مشرقی ریاستوں سے افسپا کی منسوخی کیلئے بہت سی آوازیں اُٹھ رہی ہیں تاہم جب اس طرح کے حالات سازگار ہونگے تب اس ایکٹ کی فوج کو ضرورت نہیں رہے گی تو فوج خود ہی اس ایکٹ کے کاالعدم کیلئے سفارش کرے گی۔ انہوںنے کہا کہ فوج کو حاصل خصوصی اختیاریات سے بے شک فوج کو کئی طرح کے ملٹنسی آپریشن عملانے میں آسانی ہوتی ہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیںکہ فوج انسانی حقوق سے ناواقف ہے ۔ فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ فوج لوگوں کے حقوق اور اپنے فرائض سے بخوبی واقف ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں فوج جنگجوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں انجام دے رہی ہے اور ریاستی عوام فوج کو اپنا بھر پور تعاون فراہم کررہی ہے جس کے نتیجے میں فوج کامیابی سے ہمکنار ہورہی ہے ۔ فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ فوج آپریشنوں کے دوران عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے صبر وتحمل سے کام لے رہی ہے ۔ اور فوج پر جو انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام لگایا جارہا ہے وہ بے بنیاد ہے کیوں کہ ہماری فوج دنیا کی ڈسپلنڈ فوج میں شمار ہوتی ہے ۔نروانے نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر اور بھارت کی دیگر مشرقی ریاستوں میں فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کرنے اور اس میں ترمیم کرنے کیلئے مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز اُٹھاتی ہے لیکن ہم ان کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جب وقت آئے گا فوج اس ایکٹ کو خود ہی تیاگ دے گی ۔انہوںنے کہاکہ حال ہی میں ایک آپریشن کے دوران ناگالینڈ میں جو لوگ مارے گئے ہیں اس معاملے کی چھان بین چل رہی ہے اور اس میںمارے گئے افراد کے لواحقین کے ساتھ فوج کو ہمدردی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ فوج اس کوشش میں ہے کہ ان ریاستوں میں حالات بہتر ہوں اور اس کیلئے فوج کو کوئی قانونی تحفظ لازمی ہونا چاہئے تاکہ فوج بغیر کسی رُکاوٹ کے کام کرے ۔انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن کے علاوہ فوج کئی طرح کے سماجی پروگرامات پر بھی کام کررہی ہے جس کی اپرسیشن ہونی چاہئے تاہم فوج کی سماجی خدمات کو نظر انداز کیا جارہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں