52

خواتین کی شادی کی قانونی عمر18 سے بڑھا کر 21 سال کئے جانے کا امکان

4رُکنی ٹاسک فورس کی سفارش پرکابینہ کی مہرثبت
پارلیمان کے جاری سرمائی اجلاس میں حکومت لاسکتی ہے متعلقہ قانون میںترمیمی بل
سری نگر:۱۶،دسمبر: : مرکزی سرکار نے خواتین کیلئے شادی کی قانونی عمرمیں تین سالہ کااضافہ کرنے کااصولی فیصلہ لیا ہے تاکہ مرد اور خواتین کی شادی کے قابل عمر میں یکسانیت لائی جاسکے ۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق مرکزی سرکار نے کایہ فیصلہ سمتا پارٹی کی سابق سربراہ جیا جیٹلی کی قیادت میں 4 رکنی ٹاسک فورس کی سفارش پر مبنی ہے۔میڈیارپورٹس میں ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیاگیاہے کہ مرکزی حکومت نے خواتین کیلئے شادی کی قانونی عمر کو 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسے مردوں کے برابر لایا جائے ۔ خیال رہے مرکزی کابینہ نے بدھ کو مرد اور خواتین کی شادی کے قابل عمر میں یکسانیت لانے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ذرائع نے کہا کہ حکومت ممکنہ طور پر پارلیمنٹ کے جاری سرمائی اجلاس میں ایک بل لائے گی جس میں بچوں کی شادی پر پابندی کے قانون2006 میں ترمیم کی جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع نے مزید بتایا کہ مجوزہ بل مختلف برادریوں کی شادی سے متعلق مختلف پرسنل قوانین میں نتیجہ خیز تبدیلیاں کرنے کی کوشش کر سکتا ہے تاکہ مردووں اورخواتین کیلئے شادی کی یکساں عمر کو یقینی بنایا جا سکے۔خیال رہے اب تک خواتین کی شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے جبکہ مردوں کے لئے 21 سال ہے۔یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کے ایک سال بعد آیا ہے کہ حکومت خواتین کی شادی کی کم از کم عمر کیا ہونی چاہیے اس پر غور کر رہی ہے۔بتایاجاتاہے کہ مرکزی کابینہ کایہ فیصلہ سمتا پارٹی کی سابق سربراہ جیا جیٹلی کی قیادت میں چار رکنی ٹاسک فورس کی سفارش پر مبنی ہے۔سفارش کے بارے میں بات کرتے ہوئے،جیا جیٹلی نے کہا کہ دو اہم وجوہات ہیں جن پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر ہم صنفی مساوات اور ہر شعبے میں صنفی بااختیار بنانے کی بات کرتے ہیں، تو ہم شادی کو نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ یہ ایک بہت ہی عجیب پیغام ہے کہ لڑکی 18 سال کی عمر میں شادی کیلئے موزوں ہو سکتی ہے جس سے اس کے کالج جانے کا موقع ختم ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ انسان کے پاس موقع ہوتا ہے کہ وہ خود کو زندگی کے لیے تیار کرے اور 21 سال تک کما لے۔ لیکن ان دنوں جب لڑکیاں بہت کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ان کی شادی کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ خاندان کے کمانے والے فرد نہیں ہیں لیکن کیوں؟ ہم انہیں اس احساس کی اجازت دیتے ہیں۔انہوںنے یہ بھی کہاکہ ہمیں لڑکیوںکو کمانے اور ایک آدمی کے برابر ہونے کا موقع دینا چاہئے اور وہ 18 سال کی عمر میں برابر نہیں ہو سکتی جب کہ مردکے پاس ایسا کرنے کے لئے 21 سال ہوتے ہیں۔ دوسری وجہ بیان کرتے ہوئے جیاجیٹلی کاکہناتھاکہ ہم نے بہت سے لوگوں سے رائے لی لیکن سب سے زیادہ توجہ دینے والے اہم لوگ خود اسٹیک ہولڈر تھے۔ ہم نے نوجوانوں کے ساتھ تشخیصی کالیں کیں۔ یونیورسٹیوں، کالجوں اور دیہی علاقوں میں جہاں وہ اب بھی اسکول میں ہیں یا اسکول سے باہر نکل رہے ہیں اور اسٹیک ہولڈرز کی متفقہ رائے یہ تھی کہ شادی کی عمر 22 یا 23 سال ہو۔ تمام مذاہب میں ہر ایک کی ایک ہی رائے تھی۔ جو کہ ایک بہت ہی خوش کن چیز تھی۔چاررُکنی ٹاسک فورس کی سربراہ جیاجیٹلی نے کہا کہ ٹاسک فورس نے گزشتہ دسمبر میں پی ایم او، خواتین اور بچوں کی ترقی  کی وزارت اور نیتی آیوگ کو اپنی سفارشات پیش کی تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں