آنگن وارڈی ورکرس اور ہیپلرس کو کام سے فارغ کرنے کا معاملہ 53

آنگن وارڈی ورکرس اور ہیپلرس کو کام سے فارغ کرنے کا معاملہ

عدالت عالیہ نے فی الحال انہیں برقرار رکھ کر ان کے حق میں مشاہرہ اداکرنے کی بھی ہدایت کی
سرینگر/10دسمبر/محکمہ سوشل ویلفیئر تحت آنگن وارڈی وکروں کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے خلاف عرضی کی سماعت کے دوران جموں کشمیر لدا خ ہائی کورٹ نے اس فیصلے پر فی الحال روک لگاکر سرکار کوہدایت دی گئی ہے کہ فی الحال جو جہاں پر کام کررہا ہے انہیں کام کرنے دیا جائے اور ان کو ماہانہ مشاہرہ بھی اداکیا جائے ۔ اس کے ساتھ ہی عدالت عالیہ نے سرکار کو اس ضمن میںرپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کمار نے کہا کہ اگر آنگن وارڈی ورکر اورہیلپر اس وقت خدمات انجام دے رہا ہے تو اسے ہٹایا نہ جائے۔ اس پر حتمی فیصلہ حکومت کے اعتراضات پر منحصر ہوگا۔ جسٹس نے سماعت کی اگلی تاریخ 15 مارچ 2022 مقرر کی۔کرنٹ نیوزآف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے محکمہ سماجی بہبود کے فیصلے پر روک لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال آنگن واڑی ہیلپرس خدمات فراہم کر رہی ہیں تو انہیں تعینات رکھیں اور حکومت کو انہیں مشاہرہ بھی ادا کرنا چاہئے۔جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے محکمہ سماجی بہبود میں کام کرنے والی 918 آنگن واڑی مددگاروں کو فارغ کرنے کے فیصلے پر حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت جواب داخل کرے اور نگرانوں کے مددگار اگر اس وقت محکمہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں تو اگلی تاریخ تک اپنی خدمات جاری رکھیں۔ انہیں اعزازیہ بھی دیا جائے۔محکمہ سماجی بہبود نے 27 اگست کو ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سپروائزرز کے ساتھ تعینات 918 مددگاروں کی خدمات ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس معاملے میں، عدالت سے حکم کو کالعدم کرنے کی مانگ کے ساتھ آئی سی ڈی ایس پروجیکٹ میں کام جاری رکھنے کی اجازت دینے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کمار نے کہا کہ اگر مددگار اس وقت خدمات انجام دے رہا ہے تو اسے ہٹایا نہ جائے۔ اس پر حتمی فیصلہ حکومت کے اعتراضات پر منحصر ہوگا۔ جسٹس نے سماعت کی اگلی تاریخ 15 مارچ 2022 مقرر کی۔عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے متاثرہ نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود میں کمشنر سکریٹری اور آئی سی ڈی ایس مشن ڈائریکٹر نے آئین ہند کے آرٹیکل 12 اور 226 کا حوالہ دے کر ناانصافی کی ہے۔ وہ حکومت کی اسکیم کے تمام معیارات کو پورا کرنے کے بعد ہی خدمات فراہم کررہے ہیں۔اس کے باوجود من مانی، منصفانہ اور دلائل کے خلاف حکم جاری کیا گیا ہے۔ درخواست میں بقایا اعزازیہ کی ادائیگی کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت سے حکومت کو ہدایت دینے کی کوشش کی گئی ہے، جس میں خالی آسامیوں کی تعداد کے پیش نظر منصوبہ بندی کرتے ہوئے روزگار فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسلسل خدمات فراہم کرنے کے باوجود 2019 سے ہیلپرز کو اعزازیہ ادا نہیں کیا گیا۔ انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ اسکیم (آئی سی ڈی ایس) کے تحت آنگن واڑی مراکز کو چلانے کے لیے سپروائزروں کے ساتھ ہیلپروں کا تقرر کیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں