اسمبلی الیکشن کے لئے حالات ساز گار الیکشن کرانا الیکشن کمشن آف انڈیاکی ذمہ داری 50

ایک اور سیاسی پارٹی کاقیام عمل میں لانے کافی الحال کوئی ارادہ نہیں

جموں وکشمیر میں لوگوں کومشکلات کاسامنا حکومت موثراقدامات سنجیدگی کے ساتھ اٹھائے/غلام نبی آزاد
سرینگر/ 6 دسمبر /اے پی آئی جموں وکشمیر میں فی الحال نئی سیاسی پارٹی کاقیام عمل میں لانے سے صاف انکار کرتے ہوئے کانگریس کے سینئرلیڈر اورجموںو کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاست میں کل کیاہوگا اس بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا آنجہانی راجیوگاندھی اندھیرا گاندھی کے دور میں کانگریس کے اندر سوالات اٹھانے کی اجازت تھی تاہم آج اگر کوئی آوازاٹھاتاہے تواس سے کانگریس کادشمن قراردیاجاتاہے پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ سمیت کئی کانگریس سینئرلیڈر اس کی رویہ کوبامپنے کے بعدپارٹی سے دور چلے گئے فی الحال واچ این وار کاطریقہ اختیارکیاہے ہے ۔اے پی آئی کے مطابق جموںو کشمیرکے مختلف علاقوں میںعوامی رابطے مہم اور کئی کانگریس کے سینئرلیڈروں کی جانب سے جموںو کشمیرمیںاپنے عہدوں سے مستفیٰ ہونے کے بعد یہ ا فواہیں گشت کررہی تھی کہ جموںو کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ اورکانگیر یس کے سینئرلیڈر ایک نئی سیاسی پارٹی کاقیام عمل میں لاناچاہپتے ہے اور وہ کانگریس سے دوری اختیار کرینگے ۔جموں کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ اورکانگریس کے سینئرلیڈر نے پانچ دسمبر کوایک انٹرویو کے دوران یہ بات صاف کردی کہ ان کافی الحال ایک اور سیاسی پارٹی کاقیام عمل میںلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی انہوںنے اس بارے میں کبھی سوچا ہے تاہم سابق وزیراعلیٰ نے اپنی راہ کھلی رکھتے ہوئے کہاکہ سیاست میں کل کیاہوگا اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتاہے جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ کانگریس کے اندراب بھی سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے اور جموںو کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ وقت کاانتظار کررہے ہے اور اپنے سیاسی مستقبل کافیصلہ کرینگے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ آنجہانی اندھراہ گاندھی اور راجیو گاندھی کے دوراقتدار میں کانگریس کے اندر پارٹ کے حوالے سے سوال اٹھانے کی کھلی اجازت تھی جس سے پارٹی نہ صرف مضبوط ہوتی گئی بلکہ کانگریس نے چاردہائیوں تک ملک پرحکمرانی بھی کی۔ انہوںنے کہاکہ آج جب پارٹی کے اندررہ کرکوئی سوال اٹھاتاہے تواسے کانگریس دشمن قراردیاجارہاہے یہی وجہ ہے کہ کپٹن امریندرسنگھ سمیت کئی کانگریس کے سینئرلیڈرپارٹی چھوڑ کر علیحدہ ہوئے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ جموں وکشمیر کانگریس کے سینئرلیڈروں نے انہیں مختلف علاقوں میں اجتماعات کرنے کے لئے مجبور کیااورجموں وکشمیرمیں عوامی جلسوں کی اشدضروت تھی تاکہ دیگر سیاسی پارٹیوں کے لٰیڈروں کوبھی عوام کے نزدیک لانے کے لئے لوگوں کو سیاست کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں اعتمادبحال کرنے کے لئے راہ ہموار ہوسکے ۔سابق وزیراعلیٰ نے جموں وکشمیرکی موجودہ صورتحال کوتزبزب غیریقینیت سے تعبیرکرتے ہوئے کہا کہ لوگوں میں بھروسہ پیداکرنے اورانہیں پھر سے اعتمادکے ساتھ آگے لے جانے کی اشد ضرورت ہے اور اسکے لئے کانگریس سمیت دوسری سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کواپنے خدمات انجام دینی ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ جموںو کشمیرمیں بیروز گاری پرقابوپانے لوگوں کے مسائل کاازالہ کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لئے لازمی ہے کہ جموںو کشمیرکا سٹیٹ ہڈبحا ل کیاجائے اور اسمبلی الیکشن کاانعقاد کرکے حکومت منتخب نمائندوں کے حوالے کی جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں