67

سرینگر میں ندائے کشمیر لیٹریری ایوارڈ 2021کی تقریب منعقد

پانچ اضلاع سے تعلق رکھنے والے شاعروںاورادیبوں کی حوصلہ ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرسرینگر، ڈپٹی ڈائریکٹر پی آئی بی، ڈاکٹر نذیر مشاق اور وحشی سعید نے اعزازات تقسیم کئے

سرینگر/ندائے کشمیر/سرینگر میں ندائے کشمیر کی جانب سے سالانہ لیٹریری ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سرینگر محمد حنیف بلخی ،ڈپٹی ڈائریکٹر پریس انفارمیشن بیورو Pibغلام عباس چودھری، مشہور معروف معالج و افسانہ نگار ڈاکٹر نذیر مشتاق اور جانے مانے ادیب و قلمکار وحشی سعید نے مہمانان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔یہ تقریب ایوان ادب شہنشاہ پیلس سرینگر میں منعقد ہوئی۔جس دوران شاعروں، ادیبوں اور قلمکاروں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ آج سرینگر کے ایوان ادب شہنشاہ پیلس سرینگر میں ندائے کشمیر لیٹریری ایوارڈ تقریب 2021منعقد ہوئی ۔تقریب کے دوران پانچ اضلاع سے تعلق رکھنے والے 10شاعروں، ادیبوں اور قلمکاروں کی عزت افزائی کی گئی۔ تقریب میں توصیف رضا بحیثیت ڈائس انچارج تھے اور خطبہ استقبالیہ پرویز مانوس نے پیش کیا۔ مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے پرویز مانوس نے کہا کہآج کی یہ تقریب ہفت روزہ “ندائے کشمیر ” کے گیارہویں یوم تاسیس کے موقعہ پر منعقد کی جارہی ہے، گزشتہ دس برس کے پُر آشوب اور نامساعد حالات نے صحافت اور صحافیوں کا ہر لحظ امتحان لیا شکر الحمدلله ان حالات میں بھی ندائے کشمیر ثابت قدم رہا۔ندائے کشمیر نے ہر طبقے کی ترجمانی بڑی جُرات اور بے باکی سے کی اور لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہا _۔۔ندائے کشمیر نے صحافت کے ساتھ ساتھ ادب کو بھی اپنی آغوش ميں جگہ دے کر نئے قلمکاروں کے ایک کارواں کو شناخت دلائی۔آج ہمارے ساتھ قلمکاروں کی ایک کہکشاں ہے جو اپنی تحریروں سے ندائے کشمیر کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی سطح کے قارئین کے تشنگی بجھاتے ہیں ۔ اپنے قارئین کو ہمیں یہ خوشخبری دیتے ہوئے بے حد مسرت ہورہی ہے کہ ہفت روزہ ندائے کشمیر دنیا کے 26ممالک میں آن لائن بھی پڑھا جاتا ہے جن میں ہندوستان کے بعد سب سے زیادہ مطالعہ نگار یونائیڈسٹیٹس، انڈونیشیا، آئرلینڈ اور سویڈن میں ہیں، جو اُردو ادب کیلئے بھی ایک خو ش آئند بات ہے۔آج کی اس تقریب کا مقصد چند ایسے ہی قلمکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ہے جنہوں نے اس اخبار کو گاہے گاہے اپنا تعاون بہم رکھا اس کے علاوہ سماج کی اُن شخصیات کو بھی اعزاز سے نوازا جائے گا جنہوں خاموشی سے اس معاشرے کی بھر پور خدمت کرکے اپنا فرض ادا کیا ۔ہمارے سادہ سے دعوت نامے پر تشریف لائے ہوئے تمام کرم فرماؤں کو ہم اس محفل میں خوش آمدید کہتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ آپ سب حضرات ندائے کشمیر کو اسی طرح پیار سے نوازتے رہیں گے اور ہم بھی عہد کرتے ہیں کہ سماج اور معاشرے کے تئیں اپنی ذمہ داری کو ایمانداری کے ساتھ نبھاتے رہیں گے۔ تقریب میں ڈاکٹر نذیر مشتاق نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاعروں،ادیبوں اور قلمکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا ایک خوش آئندبات ہے جس کیلئے میں ہفت روزہ ندائے کشمیر کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ادیب اور اخبار کے رشتہ کو لیکر کچھ باتیں چھیڑیں ۔جس میں انہوں نے کہا کہ ایک ادیب روپے پیسے کا نہیں بلکہ عزت کا بھوکا ہوتا ہے اور ایک ادیب کوعزت دینا ہمارا فرض ہے اور اخبارات کے مدیران کو اس بات خیال رکھنا چاہئے کہ جو قلمکار اُنہیں اپنی نگارشات سے نوازتے ہیں وہ بھی اُن کی حوصلہ افزائی کیا کریں۔ انہوںنے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آج پہلی بار کسی ادارے نے وادی کے قلمکاروں کو اعزازت سے نوازکراُن کی عزت افزائی کی۔ انہوں نے اپنی تحریک شکریہ میں مہمان خصوصی اور مہمانان ذی وقار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ندائے کشمیر کو نیک خواہشات سے نوازا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سرینگر محمد حنیف بلخی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ یہاں ندائے کشمیر جیسے معیاری اخبارات بھی شائع ہوتے ہیں جن میں باقی شعبوں کے ساتھ ساتھ ادب کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔موصوف نے کہا کہ کتاب انسان کی ایک بہترین دوست ہے اور اس لئے ہمیں کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے ادیبوں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا اللہ تعالیٰ نے اُنہیں خاص صفات سے نوازا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر شخص کو چاہئے کہ وہ انٹرنیٹ کے بجائے کتاب ہاتھ میں لے اور کتابوں کا مطالعہ کرے، اورمجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ندائے کشمیر نے آج یہاں ادیبوں کو اعزاز سے نواز یہ بڑی خوش آئند بات ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ندائے کشمیر کے ذریعے نوجوان قلمکار اُبھر کر منظر عام پر آرہے ہیںجس کیلئے میں ندائے کشمیر کی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوںنے مزید کہا کہ اس وقت پوری دنیا کویڈ کی لپیٹ میں ہے اور ہمیں پوری احتیاط کے ساتھ کام لینا چاہئے۔ پریس انفارمیشن بیوروPIB کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام عباس چودھری نے اپنی تقریر میں کہا کہ میرے لئے بے حد خوشی کی بات ہے کہ جس پودے کے بیج کو بوتے ہوئے دیکھا تھا آج وہ ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لئے آر این آئی سے جموںوکشمیر کیلئے تقریباً6سو ٹائٹل اپرو ہیں۔ آج تک مجھے یہ محسوس ہو اکہ یہاں ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں لوگ ٹائٹل لیکر مدیر اعلیٰ بننے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیںمگر اب جب ملک کے انتظامیہ یا مقامی انتظامیہ نے سنجیدہ اقدام اُٹھائے ہیں۔ اُن سے اب لگنے لگا ہے کہ یہاں ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں اب کام دھیرے دھیرے صحیح ہونے لگا ہے۔ انہوں نے یہاں کے اخباروں کے مدیران کے نام ایک پیغام میں کہا کہ چاہے وہ انگریزی ہو یا اردو اخبار اُنہیں اپنے املا کے ساتھ ساتھ گرائمر وغیرہ پر بھی دھیان دینا چاہئے۔ اور خاص طور سے اخبار میں جو مواد چھاپتے ہیںوہ بالکل معیاری ہونا چاہئے۔ انہوںنے ندائے کشمیر کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان ہی معاملات کا خیال رکھتے ہوئے ہفت روزہ ندائے کشمیر جس طرح ترقی کی راہ پر گامزن ہے انشاللہ وہ دن دور نہیں جب یہ بلندیوں پر ہوگااس بات کیلئے میں بہت خوش ہوں۔ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عباس چودھری نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہفت روزہ ندائے کشمیر کو روزنامہ میں تبدیل کیا جائےجس کیلئے وہ اپنی خدمات بھی بہم رکھیں گے ۔ ادھرمعروف ادیب و قلمکار وحشی سعید نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں پچھلے ایک سال سے اس ہفت روزہ کا مطالعہ کرتا آرہا ہوں۔ جس میں نوجوان ادیبوں کے ساتھ ساتھ ہمارے سینئر قلمکار بھی نظر آتے ہیں۔ ندائے کشمیر میں صحت ، سیاحت، مذہب اور خاص کر ادب کے بارے میں جو جانکاری ہوتی ہے اُس چیز سے میں بہت متاثر ہوا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ندائے کشمیر کی وجہ سے ہی میں دور دراز گائوں سے تعلق رکھنے والے ادیبوںسےمتعارف ہوا ہے۔جس کیلئے میں ندائے کشمیر کو دل کی گہرائیوں سے شکریہ بھی ادا کرتا ہوں اور مبارک باد بھی دیتا ہوں۔اس دوران ہفت روزہ ندائے کشمیر کے مدیر اعلیٰ معراج الدین فراز نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ندائے کشمیر کا یہ گیارہ برسوں کا سفر کانٹوں بھرا بھی رہا اور پھولوں بھرا بھی ۔ کئی آزمائشوں سے گزرنا پڑا مگر اللہ کے فضل و کرم سے ندائے کشمیر ہمیشہ ثابت قدم رہا۔ 2018میں پرویز مانوس جیسے ادیب ندائے کشمیر کے جڑے اور پھر ڈاکٹر نذیر مشتاق جن کے جڑنے سے ہفت روزہ ندائے کشمیر کو آگے بڑھنے کیلئے ایک راہ ملی اور اس طرح رفتہ رفتہ لوگ ہفت روزہ کے ساتھ جڑتے گئے اور ایک کاروان بنتا گیا۔ پھر 2019میں تنہا ایاز نے بیورو چیف ساتھ کشمیر اور توصیف رضا بیورو چیف نارتھ کشمیر کی حیثیت سے ہفت روزہ کے ساتھ جڑے ۔ جس سے ہفت روزہ ندائے کشمیر آج اس مقام تک پہنچا ۔ معراج الدین فراز نے اپنے تاثرات میں ہی ہفت روزہ کے ساتھ جڑے تمام ادیبوں، شاعروں اور قلمکاروں کو ندائے کشمیر کی ایک خوبصورت کنبہ کے ساتھ جوڑا اور آنے والے نئے ادیبوں اور قلمکاروں کا بھی خوش آمد ید کیا۔ غلام محمد دلشاد کھریو نے کہا کہ ندائے کشمیر نے جو آج یہ ادیبوں کی حوصلہ افزائی کیلئے قدم اُٹھایا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ انہوںنے کہا کہ آج تک چونکہ ہم قلمکار جو ندائے کشمیر کو اپنے تخلیقات بھیجتے رہتے تھے ایک دوسرے کو صرف نام سے جانتے تھے اور آج یہجو ندائے کشمیر نے ہمیں ایک دوسرے سے ملنے کا موقعہ فراہم کیا اس کیلئے بھی ہم ہفت روزہ ندائے کشمیر کے مدیر اعلیٰ کاتہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی میں پہلی بار کسی اخبار نے ادیبوں کی حوصلہ افزائی کی ہے میں سمجھتا ہوں کہ دوسرے اخباروں کے مدیران کو بھی ان کے نقشہ قدم پر چلنا چاہئے تاکہ اد ب سے جڑے لوگوں کی پذیرائی ہو اور آج جو ہفت روزہ ندائے کشمیر نے اس میں نمایندگی حاصل کی اس کےلئے میں ہی نہیں بلکہ وادی میں موجود پورا ادبی حلقہ ہفت روزہ ندائے کشمیر کا شکر گزار ہے۔ تقریب میں اور لوگوں کے علاوہ نو رشاہ، ستیش ومل، محمد افضل بٹ، شکیل آزاد ، ارشد رسول، خالد سبحان وانی موجود تھے۔تقریب کے دوران وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے پانچ اضلاع جن میں کولگام، اننت ناگ، پلوامہ ، بارہمولہ اور سرینگر شامل ہیں کے جن قلمکاروں کی عزت افزائی کی گئی اُن میں ، ربی نسا، منظور احمد ملک ، شہنواز مصطفوی، سبزار احمد بٹ، راجہ یوسف، غلام محمد دلشاد کھریو، عبدالرحمان فدا، پرویز مانوس، رشید پروین اور ڈاکٹر نذیر مشتاق شامل ہیں۔اس کے علاوہ تقریب میں جموںوکشمیر سیول سوسائٹی کے چیرمین محمد الطاف بٹ، اور سمیع اللہ نقشبندی کو بھی سماج کے تئیں اُن کی بہترین کام کیلئے حوصلہ افزائی کی گئی۔ تقریب میں ندائے کشمیر سے وابستہ بیشتر اراکین جن میں سائوتھ کشمیر بیورو چیف تنہا ایاز، منجیت پال سنگھ ، آفتاب عالم ،توصیف رضا بیورو چیف نارتھ کشمیر، جمیل انصاری، نذیر احمد نذیر، شاہد مقبول، فردوس نذیر، شاہد اسلم ، جان محمد گنائی، مختیار احمد ، نعیم الحق اور دیگر اراکین کو بھی اُن کی بہترین کارکردگی پر انعامات سے نوازا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں