عیدالفطر کے موقعے پر جیلوں میں نظر بندکشمیریوں کو رہا کیا جائے 48

جموں وکشمیر حکومت چند لوگوں کے فائدہ کیلئے کام کررہی ہے

موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے نیشنل کانفرنس کا اور زیادہ مضبوط ہونا لازمی /عمر عبداللہ
سرینگر/30نومبر/جموں وکشمیر کو موجودہ دورہ میں جن سازشوں کا سامنا ہے اُن سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے نیشنل کانفرنس کا اور زیادہ مضبوط ہونا لازمی ہے کیونکہ یہی ایک جماعت ہے جو جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کیلئے لڑ رہی ہے، باقی سبھوں نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے خطہ چناب کے تفصیلی دورے کے دوران آج حلقہ انتخاب اندروال میں ایک فقید المثال عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 5اگست 2019کو ہم پر جو بدلائو ٹھونسا گیا یہ اُسی صورت میں ممکن ہو پایا جب نیشنل کانفرنس کمزور ہوئی تھی، ہم سیٹیں ہار گئے اور یہ سب ممکن ہوا۔ اگر 2014کے الیکشن میں نیشنل کانفرنس کی حکومت آئی ہوتی تو دفعہ370نہیں ہٹتااور نہ ہی 35اے کا خاتمہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے 2014کے انتخابات کے بعد مرحوم مفتی محمد سعید کے سامنے دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور حکومت بنانے کیلئے غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان اس لئے کیا کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ ایک غلط فیصلہ کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور ہم نے مفتی صاحب سے بھی کہا کہ آپ جس راستے پر جارہے ہیں وہ جموں و کشمیر کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔ ہم نے پی ڈی پی کو حمایت دینے کے وقت اس بات کا بھی وعدہ کیا تھا کہ ہمیں نہ اقتدار کی ضرورت ہے، نہ ہمارا کوئی وزیر ہوگا، نہ ہی ہمیں راجیہ سبھا ممبر یا ایم ایل سی کی سیٹ چاہئے، ہم باہر سے غیر مشروط حمایت دینگے، آپ حکومت چلایئے لیکن اُن لوگوں کو مت لایئے جن کے ادارے اس ریاست کیلئے صحیح نہیں ہیں۔ اُس وقت اُن کی کوئی مجبوری رہی ہوگا اور اُنہوں نے دوسرا فیصلہ لیا‘‘۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’لمحوں نے خطا کی اور صدیوں نے سزا پائی‘‘ کے مترادف اب اس فیصلے کی سزا ہم کب تک بھگتے رہیں گے ، معلوم نہیں؟اگر 2014کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس نے نشستیں نہیں ہاریں ہوتی تو آ پ کی روشنی کی زمینیں آپ سے کوئی واپس نہیں لیتا،آپ کے بچوں کے روزگار کے آرڈر غائب نہیں ہوتے،باہر کے ٹھیکیدار یہاں ٹھیکداری کرنے نہیں آتے ، باہر کے اُمیدوار یہاں کی نوکریاں ہڈپ نہیں کر پاتے بلکہ یہ سب کچھ مقامی لوگوں کیلئے مخصوص ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر اور جموں وکشمیر کے عوام کے انہی چھینے گئے حقوق کیلئے ہر حال میں لڑتی رہے گی۔انہوں نے عوام سے کہا کہ ’’ہم آپ کی زمینوں کی لڑائیں لڑے گے، ہم آپ کے بچوں کی نوکریوں کی لڑائیں لڑے گے، ہم آپ کی ترقی کی لڑائیں لڑے گے،ہم غربت کے خاتمے کی لڑائیں لڑے گے، ہم انصاف اور مساوات کیلئے لڑائیں لڑے گے کیونکہ 5اگست2019کے فیصلوں کے وقت جو کچھ کہا تھا وہ سب جھوٹ اور فریب ثابت ہوا۔ حکمرانوں نے کہا تھا کہ یہاں مکمل امن آئیگا، ریکارڈ تعمیرو ترقی ہوگی، ہزاروں سرمایہ کار آکر سرمایہ کاری کرینگے، نوجوانوں کیلئے بے شمار روزگار کے مواقعے پیدا ہونگے، بندوق غائب ہوگی، ملی ٹنسی کا خاتمہ ہوگا اور امن و چین کی فضاء قائم ہوگی لیکن 28ماہ گزر جانے کے بعد بھی ایک بات بھی صحیح ثابت نہیں ہوئی بلکہ ان فیصلوں کے الٹے نتائج سامنے آگئے۔‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ 2019سے پہلے یہاں کچھ نہیں تھا لیکن یہ حقیقت سننے کیلئے تیار نہیں کہ یہاں کیا تھا اور جو کچھ ہے وہ 2018سے پہلے کا ہے۔ یہ لوگ ایساتاثر دینے کی کوشش کررہے ہیںکہ یہاں جو کچھ ہے وہ 2019کے بعد ہی قائم ہوا لیکن حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ اڑھائی سال میں جموں وکشمیر کو صدیوں پیچھے دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کے دعوے کئے جارہے ہیں کہ جموں وکشمیر حکومت چند لوگوں کیلئے بلکہ تمام لوگوں کیلئے کام کررہی ہے لیکن زمینی سطح پر ایسا کچھ بھی دیکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ بی جے پی اور کشمیر کی ایک آدھ سیاسی پارٹیوں سے وابستہ لوگوں کو چھوڑ کر کسی کو بھی حکومت کا فائدہ نہیں ہے۔ لوگ بدترین حکمرانی کی چکی میں پس رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں