اسمبلی الیکشن کے لئے حالات ساز گار الیکشن کرانا الیکشن کمشن آف انڈیاکی ذمہ داری 53

پانچ اگست2019 کو بجلی گری

  پونے 200 برس کی عمرمیں جموں وکشمیرتقسیم: غلام نبی آزاد
سری نگر:۲۷، نومبر:جے کے این ایس : کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر ایک ایسی ریاست ہے جس کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے لیکن ایسی پرانی ریاست کو سال2019 میں دو حصوں میں منقسم کیا گیا جو دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں ہوگا تب تک ہماری جد و جہد جاری رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ آج جموں و کشمیر میں زمانہ قدیم جیسی صورتحال ہے لوگوں کے چہروں پر غم کے آثار نمایاں ہیں اور ہر طرف مایوسی ہی مایوسی ہے۔جے کے این ایس کے مطابقسابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزادنے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں پارٹی کارکنوں کے ایک جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ5اگست2019 کو جموں و کشمیر پر بجلی گری جب ایسے فیصلے کئے گئے جن کے بارے میں جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں ہی نہیں بلکہ ملک کے لوگوں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا اور ملک کی ایک پرانی ریاست کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا‘۔ان کا کہنا تھا: ’جموں و کشمیر وہ ریاست ہے جس کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے اور جس پر اقوام متحدہ میں گذشتہ 70 برسوں کے دوران بحثیں ہوئیں اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس پر بات ہوئی‘۔سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزادنے کہا کہ جب سال1947 میں ملک کا بٹوارہ ہوا اس وقت جموں و کشمیر کی عمر 101 برس تھی، اس وقت563 ریاستیں تھیں جن کو ملا کر12 صوبے بنا دئے گئے لیکن جموں وکشمیر کو اس وقت بھی کسی صوبے کے ساتھ ملانے کی ضرورت نہیں پڑی‘۔ان کا کہنا تھا: لیکن آج جب جموں و کشمیر کی عمر پونے 200 برس تھی اس کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا جو دنیا کی تاریخ میں شاید پہلی بار ہوا ہے کہ ایک ریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کر دیا گیا‘۔ غلام نبی آزادنے کہا کہ جموں و کشمیر کو دو وفاقی حصوں میں تبدیل کرکے ایسا ہی کیا گیا جیسے کسی ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو تھانہ دار بنایا جائے یا کسی وزیر اعلیٰ کو رکن اسمبلی اور چیف سیکریٹری کو پٹواری کے عہدے پر براجمان کیا جائے۔انہوں نے کہا یہ ایک ایسا کام ہے جس کو کوئی عقل مند آدمی نہیں کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر پر افغانوں اور سکھوں کے دور حکومت میں بھی ظلم ہوا ہے۔تاہم انہوں نے جموں وکشمیر کی سکھ برادری سے وابستہ لوگوں کی تعریفیں کیں۔غلام نبی نے کہا کہ آج کے دور میں جموں و کشمیر میں لوگوں کے چہروں پر غم ہے اور ہر سو مایوسی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ بات نہیں کر پا رہے ہیں اور خوش نہیں ہیں۔ غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ ہم ریاستی درجے اور اسمبلی کی بحالی کیلئے اپنی جد وجہد جا ری رکھیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں