سرینگر میں این آئی اے کی چھاپہ ماری ٹی آر ایف کے سرگرم رکن کو گرفتار کرنے کا دعویٰ 52

این آئی اے کی جانب سے جموں و کشمیر میں کئی مقامات پر چھاپے اور تلاشیاں

یہ تلاشیاں انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویزکو بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتارکرنے کے دودن بعد آئیں سامنے
سرینگر؍ایس این ایس ؍25 نومبر؍قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے جمعرات کی صبح جموں و کشمیر میںکئی مقامات پر جنگجویانہ سرگرمیوں کی سازش کے ایک معاملے میں متعدد مقامات کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں متعدد مقامات پر تلاشی لی۔ایس این ایس کوذرائع سے ملی تفصیلات کے مطابق مقامی پولیس اور سی آر پی ایف کی مدد سے این آئی اے کے اہلکاروں نے شوپیاں ضلع کے وچی اور زینہ پورہ علاقوں میں مختلف مقامات کی تلاشی لی۔یہ تلاشیاں این آئی اے کی جانب سے انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کو ان کے دفتر اور رہائش گاہ پر تلاشی کے دوران گرفتار کرنے کے دو دن بعد سامنے آئی ہیں۔ایجنسی نے تاہم صحیح کیس کو ظاہر نہیں کیا ہے جس کے تحت اس کے جاسوسوں نے تحقیقاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے چھاپے مارے۔ایس این ایس کے مطابق یہ چھاپے این آئی اے کی جانب سے کشمیر سے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور پاکستان میں مقیم ایک کالعدم عسکریت تنظیم کے ساتھ براہ راست روابط رکھنے کے الزام میں گرفتار کئے جانے کے تین دن بعد مارے گئے۔این آئی اے کے ایک سینئر اہلکار نے قبل ازیں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پرویز مبینہ طور ایک کالعدم پاکستانی تنظیم کے اوور گراؤنڈ ورکرز سے رابطے میں تھا۔تاہم اہلکار نے کالعدم پاکستانی تنظیم کا نام ظاہر نہیں کیا جس کے بارے میں شبہ ہے کہ اس انکشاف سے جاری تحقیقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق این آئی اے کے ایک اہلکار نے کہا کہ خرم پرویز کوٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا جس میں یہ ثابت کیا گیا تھا کہ اس کے کئی سالوں سے اوور گرائونڈ وکرز کے ساتھ روابط ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ یہ شواہد الیکٹرانک آلات اور کچھ دوسرے پلیٹ فارمز کی شکل میں موجودہیں جو عدالت کے سامنے کارروائی کے دوران ثابت ہو سکتے ہیں۔اہلکار نے مزید کہا کہ خرم پرویز کے قبضے سے کچھ ڈیجیٹل ڈیوائسز ملی ہیںاورکچھ حقائق سامنے آئے ہیں جن کی تصدیق ہوناابھی باقی ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پرویز کو جس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے اس کے کچھ روابط ہماچل پردیش سے ہیں جہاں این آئی اے کے اہلکاروں نے پیر کو چھاپے مارے تھے اور کشمیر میں دو مقامات پر تلاشی مہم بھی چلائی تھی۔ایس این ایس کو ملی تفصیلات کے مطابق اس معاملے میں این آئی اے نے 22 نومبر کو وادی سے خرم پرویز کو گرفتار کرنے سے پہلے کشمیر میں دو مقامات پر اور ہماچل میںایک جگہ پر چھاپے مارے تھے ۔واضح رہے کہ خرم پرویز کو جموں و کشمیر سے ٹیررفنڈنگ کے معاملے میں این آئی اے کی جاری تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ایجنسی نے سونوار میں پرویز کی رہائش گاہ اور سری نگر کے امیرا کدل میںواقع اس کے دفتر پر چھاپے مارے تھے۔این آئی اے ذرائع نے ایس این ایس کو بتایا کہ پرویز کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ UAPA اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کے اہلکاروں نے دوپہر میں پرویز کو اس کی رہائش گاہ سے اٹھایا اور بعد میں وادی میں ایجنسی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔یاد رہے کہ ایجنسی نے گزشتہ سال اکتوبر میں پرویز کی رہائش گاہ اور دفتر سمیت وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے۔پرویز کو 2016 میں پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی تھی جب انہیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے سوئٹزرلینڈ جانے سے روک دیا گیا تھاجس کے بعد انہیں 76 دن کی قید کے بعد رہا کیا گیا۔واضح رہے کہ خرم پرویز ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوولنٹری ڈس اپیئرنس (AFAD) کے چیئرپرسن اور JKCCS کے پروگرام کوآرڈینیٹر ہیں۔ وہ 2004 کے پارلیمانی انتخابات کی نگرانی کے دوران ایک بارودی سرنگ میں اپنی ٹانگ کھو بیٹھے تھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں