دور جدید میں سہولیات کے باوجود کانگڑی کی اہمیت برقرار 67

دور جدید میں سہولیات کے باوجود کانگڑی کی اہمیت برقرار

پلوامہ کا شخص 50 سالوں سے کانگڑی بنانے کے صنعت سے وابستہ ہے

پلوامہ/ تنہا ایاز/ جدید ترین گرمی دینے والے آلات کے باوجود کانگڑی کی اہمیت برقرار ہے وادی میں موسم سرما شروع ہوتے ہی لوگ سردی سے بچنے کے لئے کانگڑیوں کا استمال کرتے ہیں۔جنوبی ضلع پلوامہ کے رہمو علاقے سے تعلق رکھنے والے غلام احمد بھگت 50 سالوں سے کانگڑی بنانے کے صنعت سے وابستہ ہے ان کا کہنا ہے کہ وادی کے لوگ کانگڑی کا استمال صدیوں سے کرتے آرہے ہیں اور دور جدید میں بھی اس اہمیت برقرار ہے۔ تفصیلات کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے دور جہاں گرمی دینے والے کئی طرح کے آلات موجود ہے اس کے باوجود بھی سردیوں کی مہارانی کانگڑی کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔پلوامہ کے رہمو علاقے میں کئی افراد کانگڑی بنانے کے پیشہ سے وابستہ ہے غلام احمد بھگت نامی شخص پچھلے 50 سالوں سے کانگڑی بنانے کے پیشہ سے وابستہ ہے۔نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اسی پیشہ سے روزگار حاصل کر کے اپنے گھر کو چلاتے ہے۔ انہوں نے کہا چرار شریف کی کانگڑی خوبصررت، نزاکت،بناوٹ اور کاریگری کے اعتبار سے کافی مشہور ہے جو اس علاقے سے بھی ہم جیسے دیگر افراد بناتے ہیں۔کانگڑی بنانے کے پیشہ سے وابستہ غلام احمد بھگت نے مزید کہا کہ ہم مختلف قسم کے کانگڑی بناکر فروخت کرتے ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے اس جدید ٹیکنالوجی دور میں جہاں گرمی دینے کے لئے کئی طرح کے سہولیات ہے اس کے باوجود بھی کانگڑی کی اہمیت برقرار ہے۔ نمائندے کے مطابق سردیوں میں وادی کے لوگ جن میں بچے، عورتیں اور بوڑھے سردی سے بچنے کے لیے اسی کانگڑی کا سہارا لیتے ہیں۔ یہاں کے لوگ کانگڑی کو فیرن کے نیچے بڑی آسانی سے اپنے ساتھ لے جاکر اپنے آپ کو سردی سے بچاتے ہیں۔کانگڑی کی کنڈل مٹی کی بنی ہوئی ہوتی ہے۔وادی میں موسم سرما شروع ہوتے ہی لوگ سردی سے بچنے کے لئے کانگڑی کا استمال کرتے ہے اور سردیوں میں ہی اس کی مانگ ہوتی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں